گیس چوری اور محکمے کی بے خبری

قصہ خوانی کی تزئیں وآرائش کے حوالے سے تاجر برادری اور شہری حلقوں میںمختلف آراء کااظہار ہو رہا ہے تاہم اس دوران تھانے کے بغل میں واقع کاروباری عناصر نے گیس چوری کے لئے جو غیر قانونی کنکشن لیا تھا اس کا سامنے آنا احسن اتفاقیہ واقع ہے جس سے چوروں کے ساتھ ساتھ محکمے کی کارکردگی اور ممکنہ ملی بھگت کی قلعی بھی کھل گئی ہمارے نمائندے کے مطابق قصہ خوانی بازار میں برگر اور ہوٹلز کے لئے زیر زمین گیس پائپ لائن سے کنکشن لے کر قانونی طور پر گیس استعمال کر رہے تھے تھانہ خان رازق کے قریب واقعہ ہو ٹلز اور برگر کی دکانوں کے لئے زیر زمین گیس کے کنکشن سے چوری کے گیس لینے کا انکشافات اس وقت ہوا جب سڑک کی کھدائی ہو رہی تھی انتظامیہ کی جانب سے گیس کنکشن تو ختم کردیا گیا تاہم گیس چوری کے نقصان کا کوئی تخمینہ نہیں لگایا جا سکا جبکہ گیس چوری کرنے والوں کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوسکی ہے ۔کمرشل استعمال خاص طور پر ہوٹلوں اور کھانا پکانے کے لئے گیس کے استعمال کاجو اندازہ لگایا جاسکتا ہے اس سے کم استعمال کااگرمحکمے کی جانب سے ادراک کرکے چھان بین کی زحمت کی گئی ہوتی تو اس منظم چوری کا پتہ لگانا اور اس کی روک تھام با آسانی ممکن ہوتامگر یہاں گھریلو استعمال پر صارفین کو بیس ہزار روپے سے لاکھ روپے سے زائدکے بل تو آنکھیں بند کرکے بھیجے جاتے ہیںلیکن گیس چوری کے واقعات کی روک تھام کی طرف عدم توجہ اس امر پر دال ہے کہ اس طرح کے واقعات میں محکمے کی کالی بھیڑیں بھی ملوث ہوں گی ورنہ اس طرح کی دیدہ دلیری کا مظاہرہ سامنے نہ آتا۔ محکمے کے اعلیٰ حکام کو نہ صرف اس کی جامع تحقیقات اور ملزمان سے بھاری جرمانے کی وصولی یقینی بنانے کی ضرورت ہے بلکہ صوبہ بھر میں کمرشل اور گھریلو سطح پر گیس چوری کا کھوج لگا کر اس کاقلع قمع کرنے کی خصوصی مہم چلانی چاہئے اور گیس چوری کے واقعات کا مکمل تدارک کرکے محکمے کے خسارے میں کمی لانے کی جامع سعی کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  دوگز زمین اور گڑے مر دے