دہشت گردوں کے صفایا کی مہم

خیبرپختونخوا میںجاری تطہیری مہم کے دوران2مختلف آپریشنز کے دوران نو دہشت گرد مارے گئے۔ تیراہ میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے سات کے ناموں کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں جبکہ دو دہشت گردوں کی ہنوز شناخت نہیں ہو سکی دوسری جانب سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لکی مروت میں کئے گئے دوسرے آپریشن میں مزید دو دہشت گرد مارے گئے۔ دوسری جانب ضلع خیبر کی تحصیل جمرود کے علاقے شاہ کس میں واقع ایف سی و پولیس کی مشترکہ تختہ بیگ چیک پوسٹ پر رات کو عسکریت پسندوں کے حملہ میں ایک ایف سی اہلکار اور ایک پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ پولیس حکام کے مطابق عسکریت پسندوں نے خود کار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا جس پر پولیس و ایف سی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی۔دریں اثناء لکی مروت کے علاقہ غزنی خیل میں بھٹہ خشت پرکام کرنے والے3 مزدوروں کومسلح افراد نے اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا جب وہ علی الصبح کام پر جارہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ تینوں مزدوروں کو آدھے گھنٹے کے فرق سے گولیاں ماری گئیںاس طرح کی مذموم حرکت دہشت گردوں ہی کی ہو سکتی ہے جس کامقصد خوف اور عدم تحفظ کی فضا پیدا کرنا ہے۔آپریشن عزم استحکام پر تحفظات کے اظہار کے بعد ایسا لگتا ہے کہ کوئی باقاعدہ اور یکبارگی و منظم آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ موخر کیا گیا ہو لیکن بہرحال جگہ جگہ دہشت گردوں کی سرکوبی کا عمل پہلے سے بھی جاری تھا اور اب بھی یہ عمل جاری ہے تازہ واقعات میں تیراہ اور لکی مروت اور ضلع خیبر میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے اس علاقے میں بھی اپنی موجودگی ثابت کی ہے بہرحالآپریشن عزم استحکام کے حوالے سے تحفظات کا اظہار اس بناء پر ظاہر کیا گیا کہ اس سے ایک مرتبہ پھر آبادی کے انخلاء سے عوام متاثر اور مشکلات کا شکار ہوں گے حالانکہ اس وقت وہ حالات نہیں کہ دہشت گردوں کا کسی علاقے پر غالب قبضہ ہو اور نہ ہی وہ آبادی میں چھپ سکتے ہیں ا کا دکا واقعات کی گنجائش سے انکار نہیں ایسے میں بہرحال یہ اپنی جگہ سوالیہ نشان ضرور تھا کہ پھر حکومت نے باقاعدہ نام دے کر آپریشن کا عندیہ کیوں دیا تھا نیز امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی جانب سے امریکہ سے انسداد دہشت گردی کے لئے چھوٹے ہتھیاروں کے حصول کی درخواست کی گئی ہے دہشت گردوں کے با آسانی و محفوظ صفایا اور کم سے کم جانی نقصان کے لئے چھوٹے ریموٹ کنٹرول ڈرونز کا استعمال ناگزیر ہے جس کی ضرورت مسلمہ ہے اور یہ طریقہ کار جنگلوں اور غاروں میں چھپے دہشت گردوں کے صفایاکا کارگر نسخہ بھی ہے اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کے خواہاں ممالک کی جانب سے بھی تعاون ناگزیر ہے تاکہ طویل عرصے سے جاری انسداد دہشت گردی کے اس عمل کی تکمیل ہو سکے اور دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہو انسداد دہشت گردی میں افغانستان کی حکومت کی جانب سے تعاون ناگزیر ہے لیکن وہاں سے عدم تعاون کی جوفضا ہے اس سے مایوسی وزیر دفاع کے اس بیان سے واضح ہے جس میں انہوں نے سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے امر واقع یہ ہے کہ یہ عمل عملی طور پر کبھی کبھار دہرایا بھی جاتا ہے اور سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں کونشانہ بھی بنایا جاتا ہے مگر اس کا باقاعدہ اعلان اور تسلیم نہیں کیا جاتا اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان علانیہ نہیں تو خاموش مفاہمت کی ضرورت ناگزیر ہے اور بعض اوقات سخت بیانات کے باوجود بھی اس امر کا عندیہ ملتا ہے کہ دونوں ممالک کا اس ضمن میں کسی نہ کسی حد تک مصالحت اور مفاہمت موجود ہے جملہ عوامل ایک طرف مشکل امر یہ ہے کہ خود ہماری صفوں میں دہشت گردوں کے صفایا کے حوالے سے کامل اتفاق نہیں او ریہی وہ نکتہ ہے جس کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے حال ہی میں طالبان کے جو کمانڈر گرفتار کئے گئے انہوں نے تو باقاعدہ ملک کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کی منظم سازش میں ہندوستان کے کردار کا باقاعدہ انکشاف اور اعتراف کیا ہے منظم آپریشن کے حوالے سے جہاں عوامی تحفظات کو سننے سمجھنے اور ان کو مطمئن کرکے دور کرنے کی ضرورت ہے وہاں دہشت گردوں کی بیخ کنی میں غیر معمولی اقدامات کی خواہ مخواہ کی مخالفت اور اسے سیاسی وصوبائی بنانے سے بھی احتراز کرنے کی ضرورت ہے سکیورٹی فورسز اور قوم کو اس ضمن میں ایک مرتبہ پھر ایک متفقہ عزم کی ضرورت ہے تاکہ اکا دکا واقعات کے امکانات کو بھی معدوم کرکے ملک و قوم کو مکمل طور پر محفوظ بنانے میں کامیابی کی منزل حاصل ہو سکے ۔

مزید پڑھیں:  '' پاکستان اور افغانستان ''حاصل مطالعہ