تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جائے

ہمارے رپورٹر کے مطابق خیبر پختونخوا سے جعلی انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس کے سکینڈل کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کا اہم ریکارڈ سیل کر دیا گیا ہے جبکہ حساس اداروں نے بھی اپنی تحقیقات شروع کر دی ہیں صوبائی دارالحکومت پشاور میں جعلی انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس کی ابتدائی تحقیقات سے سامنے آنے والے اعداد و شمار کو حقائق سے مطابقت نہ سمجھنے کی پوری وجوہات موجود ہیں اور اگر اس طرح کا ڈنگ ٹپائو کام ہوا تو پھر اس بڑے سکینڈل کے بااثر کرداروں تک کبھی بھی نہیں پہنچا جا سکے گاالبتہ حساس اداروں کی اس سکینڈل کی تحقیقات میں شمولیت حوصلہ افزاء امر ہے سکینڈل کے پس پردہ کرداروں تک اگر رسائی حاصل نہ کی گئی اور اس کے معروف کرداروں کو اگر شامل تفتیش نہ کیا گیا تو پھر سارے عمل کے لاحاصل جانے کااندیشہ ہے جن افراد کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں سے شاید ہی کسی نہ براہ راست محکمہ ٹرانسپورٹ یا پھر ٹریفک پولیس کے دفاتر اور عملے سے رجوع کیا ہو گا اس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے سوائے اس کے کہ کسی فرد کی براہ راست اور کسی مضبوط واسطے سے ان دفاتر اور عملے تک با اعتماد طریقے سے رسائی ہو معدوے چند کے استثنیٰ کی گنجائش کے ساتھ تحقیقات کو سرکاری ملازمین تک محدود رکھنے کی بجائے مارکیٹ میں پھیلے ان ایجنٹوں اور کرداروں کو تحقیقات کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے جو بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد اور متعلقہ سرکاری محکموں کے اہلکاروں کے درمیان ایجنٹ بننے کا کردار ادا کرتے آئے ہیں یہی طریقہ کار جعلی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بناتے ہوئے بھی اختیار کیا جاتا ہے جعلی ڈرائیونگ لائسنس کا سکینڈل بھی انہی کرداروں کے گرد گھومتا ہے توقع کی جانی چاہئے کہ اس سکینڈل پر حسب روایت پردہ ڈالنے اور اس میں ملوث کرداروں کو چھوٹ دینے کے عمل کے اعادے کی جامع تحقیقات کے بعد تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت قانونی و عدالتی کارروائی ہو گی۔

مزید پڑھیں:  آلوچے، آڑو کے باغات اور آلودگی