بجلی کی قیمت فروخت

بجلی کی قیمت فروخت پیداواری لاگت سے 8 گنا زیادہ ہے، مزمل اسلم

ویب ڈیسک: بجلی کی قیمت فروخت پیداواری لاگت سے 8 گنا زیادہ ہے، بجلی کے نئی صارفین کیلئے ناقابل برداشت ہو جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے بجلی کی نئے نرخوں پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی نئی قیمت کم اور زیادہ یونٹ صارفین کیلئے ناقابل برداشت ہو جائے گی۔ استطاعت رکھنے والے تو شمسی یا دوسرے توانائی پر منتقل ہو جائیں گے تاہم متوسط اور غریب طبقہ کہاں جائے گا۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ پاکستانی بجلی کی قیمت فروخت عوام کے دسترس سے باہر ہے۔
انہوں نے تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی بجلی کی پیداواری قیمت کے مقابلے میں نئے نرخ غیر منصفانہ ہیں۔ پیداواری قیمت کے ڈبلیو ایچ 0.04 فی ڈالر جبکہ قیمت فروخت کے ڈبلیو ایچ 0.3 فی ڈالر ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ایسی صورتحال میں پاکستانی بجلی کی قیمت فروخت پیداوری قیمت سے 8 گنا زیادہ ہو گئی ہے جبکہ اضافی قیمت تقسیم کار کمپنیوں، نقصانات، ٹیکس اور سبسڈی میں جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں غریب عوام کہاں جائیں گے حکومت نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی۔ اخراجات اور آمدنی کے تناسب سے پاکستان دنیا بھر میں رہنے کیلئے سب سے مہنگا ملک بن گیا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے سوال کیا کہ اس صورتحال کا کون ذمہ دار ہے، حکومتی غلط فیصلوں پر پاکستان کے عوام کیوں متاثر ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ بجلی کے بینادی ٹیرف میں مزید 5 روپے 72 پیسے کا اضافے کی منظوری دیدی گئی، وفاقی کابینہ اور نیپرا کی جانب سے اس گرمی میں بجلی مزید مہنگی کر کے عوام کی مشکلات مزید بڑھا دی گئی ہیں۔
وفاق کی جانب سے منظور ہونیوالی سمری کے مطابق حالیہ بجلی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے کرنے کا فیصلہ پہلے ہی دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:  ایران کے صدارتی الیکشن میں مسعود پزشکیان کامیاب