امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ

مذہبی آزادی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ مسترد

ویب ڈیسک: پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آدھی سے زائد رپورٹ غلط اور بغیر تحقیق کی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی شہری قانون و آئین کے تحت مذہبی آزادی سے اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں، رپورٹ میں مذہبی آزادی سے متعلق پاکستان کے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ کہ یکم جولائی کو پاکستان اور بھارت نے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا، پاکستان کے 365 بھارت میں قیدیوں کی فہرست بھی شئیر کی گئی۔
1971 کی جنگ میں ممکنہ طور پر بھارت کی جیل میں قید فوجی اہلکار کی فہرست بھی بھارت کے حوالے کی گئی ہے، جب کہ پاکستان نے بھارت میں پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے رپورٹ حقائق کے منافی ہے، آدھی سے زائد رپورٹ غلط اور بغیر تحقیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہری قانون و آئین کے تحت مذہبی آزادی سے اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں، اس رپورٹ میں مذہبی آزادی سے متعلق پاکستان کے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا ، امریکی رپورٹ پر وزارت قانون و انصاف اپنا موقف دے چکی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کاکہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کے اندر سے دہشت گردوں کی حمایت پر تحفظات ہیں ، پاکستان اور افغانستان تحفظات پر ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بارہا دہرایا ہے کہ کسی بلاک کا حصہ نہیں ہیں، پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، پاکستان ایس سی او سربراہ کانفرنس کی میزبانی اس سال اکتوبر میں کرے گا۔

مزید پڑھیں:  پشاور ہائیکورٹ: تمباکو پر 50روپے صوبائی ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر جواب طلب