الیکشن ایکٹ ترمیمی بل

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج

ویب ڈیسک: سینیٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ،اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے شور شرابا کیا اور بل پر شدید تنقید کی۔
ترمیمی بل کے تحت الیکشن کمیشن ریٹائرڈ ہائی کورٹ کے ججوں کو بطور ٹربیونل تعینات کرسکے گا، جس کے لیے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 140 میں ترمیم کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں بھی پیش کردیا، قائد حزب اختلاف سمیت پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے اس کی مخالفت کی۔
اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان کو قومی اسمبلی نہ بنائیں، اگر رویہ تبدیل نہیں ہوا تو ایکشن لوں گا۔
ایوان بالا سے منظور ہونے والے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کے تحت الیکشن کمیشن ریٹائرڈ ہائی کورٹ کے ججوں کو بطور ٹربیونل تعینات کرسکے گا، جس کے لیے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 140 میں ترمیم کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل سینٹ میں پیش کیا تو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ 2017 میں اس ایکٹ میں ترامیم کی گئی تھیں، اس کے بعد 5 اگست 2023 کو متعدد ترامیم کی گئی تھیں، اس ترمیم میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ٹریبونلز میں صرف حاضر سروس جج بٹھائے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ترمیم لائی جا رہی ہے کہ الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ جج بھی بٹھائے جاسکتے ہیں، قانون سازی اس لیے ہو رہی ہے کہ جو آپ کو موزوں ہو اس کے مطابق ترمیم کرلی جائے۔
شبلی فراز نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد پی ٹی آئی پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، ہم سے انتخابی نشان چھینا گیا، ہمارے لوگوں سے کاغذات نامزدگی چھینے گئے، ہم نے انٹراپارٹی الیکشن کروائے اس کو الیکشن کمیشن نے ماننے سے انکار کر دیا، اس کے بعد شفاف طریقے سے سپریم کورٹ کے کہنے پر ہم نے الیکشن کروائے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن یہ کہتا ہے ہم نے الیکشن ٹھیک نہیں کروائے اس لیے انتخابی نشان نہیں دیا گیا، اخبار میں خبر آئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے 25حلقوں کے فارم45ہٹا دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نہیں چاہتی کہ الیکشن ٹربیونلز کو آزادی سے کام کرنے دیا جائے، وفاق کی علامت اس ایوان میں ایک صوبے کے نمائندگان موجود نہیں، یہ ایوان ابھی نامکمل ہے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے جس دن 53قوانین ایک گھنٹے میں پاس کروائے تھے تو کیا وہ بہت اچھی قانون سازی کروائی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز کے کام کو تیز کرنے کے لیے یہ ترمیم لائی جا رہی ہے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے۔
اس دوران سینٹ میں اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور احتجاج جاری رکھا۔

مزید پڑھیں:  پاکستان پر بیرونی قرضہ 130ارب ڈالرز سے بڑھ گیا