نامناسب تجویز

اخباری اطلاعات کے مطابق محکمہ ابتدائی ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیم نے صوبے کے پرائمری سکولوں میں بچوں کو ایک وقت کا کھانا فراہم کرنے کی تجویز کو عملی شکل دینے کے لئے کاغذی کارروائی شروع کردی گئی ہے ، آزمائشی بنیادوں پر صوبے کے دو اضلاع ایبٹ آباد اور سوات میں یہ پروگرام شروع کرنے کی منصوبہ بندی ہے جس کے بعد اس کو دوسرے اضلاع تک توسیع دی جائیگی۔ محکمہ ابتدائی تعلیم کے اعلیٰ حکام کوفوری طورپر متعلقہ اضلاع میں پرائمری سکولوں سے متعلق ڈیٹا اورمکمل معلومات کیساتھ ساتھ پروگرام کے طریقہ کار سے متعلق بھی پالیسی تجویز کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ کھانا کی فراہمی کے منصوبے پر ابتدائی طور پر پچاس کروڑ روپے سالانہ تخمینہ لگایاگیاہے اور اس سے 27 ہزار بچے مستفید ہوسکیں گے۔بظاہر یہ ایک احسن اور خوش آئند منصوبہ ہے لیکن اس کے باوجود اس پرعملدرآمد میں صرف مشکلات ہی پیش نہیں آئیں گی بلکہ بدعنوانی کا بھی نیا داروازہ کھل جائے گا حکومت سال میں ایک مرتبہ طلبہ کو مفت درسی کتب کی فراہمی کا آسان کام مکمل کرنے میں ناکامی کا شکار ہوتی ہے روزانہ کی بنیاد پر کھانے کی فراہمی اور پھر سکولوں میں اس کا انتظام آسان کام نہ ہوگاحکومت کو اگر سرکاری سکولوں کے طلبہ کی دستگیری ہی مطلوب ہے تو یہ رقم ان کو وظیفے کے طور پر دی جائے کہ وہ اپنے گھروں میں اس سے خوراکی اشیاء خرید کر کھائیں ۔ایسے تجربات نہ کئے جائیں جس کی ناکامی اور ممکنہ بدعنوانی ابھی سے واضح ہو اور اس کے حکومت کے لئے جگ ہنسائی اور باعث تنقید بننے کا اندیشہ ہو۔

مزید پڑھیں:  دیر آید درست آید