چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد

تھانہ گلبہار کے سامنے جی ٹی روڈ پر مسلح ڈاکوئوں نے ہیئرڈریسر کی دکان میں گھس کر نصف درجن سے زائد افراد کویکے بعد دیگرے لوٹ لینااوران سے موبائل فونزاور نقدی کے ساتھ ساتھ دکان سے قیمتی سامان بھی لے اڑنا پولیس کے پورے محکمے کے لئے چلینج اور رہزنوں کے راج کا ثبوت ہے۔عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز تقریباً1 بجے موٹرسائیکل پرسواردوافرادبلال ٹائو ن نزد گلبہار بی آرٹی سٹاپ پر نائی کی دکان میں گھس گئے اوروہاں موجود نصف درجن سے زائد افراد کوگن پوائنٹ پریرغمال بنا کر ان سے مجموعی طور پر 9 موبائل فونز ،تقریباً1لاکھ کی رقم و آلات بھی لوٹ لئے۔ متاثرہ دکانداروں کے مطابق واردات کے وقت تقریباً 6افراد دکان میں موجود تھے جبکہ مسلح ڈاکو نے بعد میں آنے والے گاہکوں کو بھی لوٹا۔ واضح رہے کہ موجود وقت میں پشاور میں دہشت گردی کے بعد عوام کا دوسرابڑا مسئلہ سٹریٹ کرائمز کا ہے۔جس کی روک تھام میں پولیس کی ناکامی نوشتہ دیوار ہے قبل ازیں ابابیل فورس کی ناکامی کے بعد اس میں مقامی اور راستوں سے واقف اہلکاروں کی بھرتی کے ذریعے اصلاح احوال کا عندیہ دیا گیا تھا مگر اس حوالے سے بھی پیشرفت کا کوئی علم نہیں حدود جس تھانے کی بھی ہو پولیس کی عمارت اور تھانے کے عین سامنے یہ واردات ان کے لئے کھلا چیلنج ہے اس طرح کے واقعات میں ملوث عناصر کی بعد میں گرفتاری اور پولیس مقابلے میں پار ہونے کے بھی دعوے ہوتے ہیں لیکن اس امر کا علم نہیں ہوتا کہ یہ کس حد تک حقیقی ہوتے ہیں ایک ایسے علاقے میں جہاں میڈیا کے دفاتر اور تقریباً ہر بینک کی برانچ و اے ٹی ایم ہی نہیں سی ڈی ایم بھی موجود ہے وہاں حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی اور بدترین غفلت لمحہ فکریہ ہے۔

مزید پڑھیں:  احتساب و بعداز احتساب