پنجاب ترقی کی راہ پر

پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے مالی ، سیاسی ، عدالتی ، معاشی اور بدترین انتظامی بحرانوں کا شکار رہا ہے ۔ اور اس وقت بھی صورتحال کچھ زیادہ تسلی بخش نہیں ہے ۔ پنجاب کے کچھ شہروں جیسے لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی وغیرہ نے شہباز شریف کے دور میں کافی ترقی کی تھی ۔ ان شہروں کے مقابلے میں خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور سندھ کے شہروں کی حالت کچھ زیادہ نہیں بدلی ، چند برسوں سے پنجاب میں بھی ترقی کا پہیہ رُک سا گیا تھا ۔ حالیہ انتخابات میں چاروں صوبوں میں الگ الگ جماعتوں کی حکومتیں آئی ہیں ۔ پنجاب کو یہ سہولت حاصل ہے کہ ان کی حکومت وفاق میںبھی ہے ۔ اگر ان نئی حکومتوں کی بات کی جائے تو اس وقت پنجاب کی حکومت ہی ایسی ہے جو ٹھوس بنیادوں پر کام کرتی نظر آتی ہے ۔ پنجاب کی صوبائی حکومت نے غریب لوگوں کی مدد کے لیے کئی ایک پروگرام شروع کردئیے ہیں ۔ پنجاب بھر میں کم بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر پینلز کی فراہمی شروع ہوچکی ہے ۔ پنجاب کی صوبائی حکومت نے سکولوں اور کالجوں کی سطح پر تعلیم پر توجہ دینے شروع کی ہے ۔ ہر ضلع میں ترقیاتی کاموں کا پھر سے آغاز ہوگیا ہے ۔ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال بھی بہت بہتر ہوئی ہے ۔ پنجاب کی صوبائی حکومت کچھ بڑے مواصلاتی منصوبہ بھی شروع کرنے کی طرف جارہی ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کو بہت پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ پنجاب میں ان کی حکومت ہوگی اس لیے انہوں نے بہت سارے منصوبوں پر پہلے سے اپنا ہوم ورک کرلیا تھا ۔ دستک ایپ کے ذریعہ لوگوں تک سہولیات پہنچانے کا عمل بھی شروع کرکے وہ دیگر صوبوں پر سبقت لے گئے ہیں ۔جس تیزی کے ساتھ لاہور اور دیگر شہروں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے وہ اس سے پہلے دیکھنے میں نہیں آیا ۔ اس ایپ سے شہری پیدائش، موت ، شادی ، طلاق سرٹیفکیٹس، ڈومیسائل ، ای رجسٹریشن ،ٹرانسفر اور تمام قسم کے گاڑیوں اور جائیداد سے متعلقہ ٹیکس گھر بیٹھے جمع کرواسکتے ہیں ۔ اگر اس دستک ایپ کو دہلی کی طرح دیگر سو سے زیادہ سہولیات کی فراہمی تک لایا گیا تو یہ ایک بہت بڑا انقلاب ہوگا ۔ پنجاب حکومت خواتین اور طلبا کی بہتری کے لیے خصوصی دلچسپی لے کر کام کررہی ہے ۔ جس کا موازنہ دوسرے صوبوں سے کیا جائے تو دوسرے صوبوں میں ابھی تک ایسے کسی اقدام کا دور دور تک کچھ نام و نشان نہیں ہے ۔ اگر پنجاب کی یہ صوبائی حکومت کرپشن سے دامن بچا کر موجودہ رفتار سے ترقیاتی کام اور بہتر انتظامی کارکردگی دکھاتی رہی تو پنجاب کا صوبہ باقی پاکستان سے کہیں آگے نکل جائے گا ۔ پنجاب کی حکومت نے مختصر عرصہ میں ہی تین بڑی شاہراہوں پر کام کا آغاز کردیا ہے ۔سکول کے بچوں کو دودھ کی فراہمی کا ایک منصوبہ بھی بنایا ہے جس پر پینتس ارب روپے سالانہ خرچ ہوں گے ۔ اگر ان نمائشی کاموں کی جگہ ٹھوس کام کیے جائیں تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے ۔ پنجاب میں زراعت کے فروغ کے لیے کسانوں کو چار ارب روپے کا پیکچ دیا گیا ہے ۔ جس کو اگر بدعنوانی کی نذر نہ کیا گیا اور اس کو کاشت کار تک پہنچایا گیا تو اس سے بھی وہاں بہتری آئے گی ۔پنجاب میں آن لائن تجارت کے لیے خواتین کو بنکوں سے قرضے دئیے جارہے ہیں جس سے خواتین کا حصہ پنجاب کی جی ڈی پی میں بڑھے گا ۔پنجاب پبلک سروس کمیشن میں خواتین کا ملازمتی کوٹہ دس فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کردیا گیا ہے اس سے بھی خواتین کو روزگار کی دستیابی میں سہولت ہوگی ۔جس تیزی کے ساتھ پنجاب کے مختلف شہروں میں بڑے ہسپتالوں پر کام شروع کیا گیا ہے وہ بھی حوصلہ افزا ء ہے ۔تین نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔ طلبا کو بیس ہزار موٹر سائیکل آسان اقساط پر دی جارہی ہیں ۔ کسان کارڈ کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ ہسپتالوں میں مفت ادویات کی دستیابی کا بھی عمل شروع ہوگیا ہے ۔لاہور میں آئی ٹی ٹاور بنایا جارہا ہے ۔ چین اور دیگر ممالک کی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک میں کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ طلبا کو آئی ٹی میں تربیت دینے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے ۔ پنجاب کی خاتون وزیر اعلیٰ جیلوں ، ہسپتالوں اور بازاروں میں جاکر لوگوں سے مل رہی ہیں۔ جس سے بھی یہ تاثر مل رہا ہے کہ وہ کام کررہی ہیں ۔ ماضی میں پنجاب میں بہت زیادہ کرپشن کی گئی ہے ۔ اگر یہ صوبائی حکومت کرپشن سے دامن بچا کر کچھ اچھا کرتی ہے تواس صوبہ میں وہ تمام وسائل موجود ہیں جن کا استعمال کرکے ترقی کو ممکن بنایاجاسکتا ہے ۔ پنجاب میں پولیس کا محکمہ بہت زیادہ کرپٹ ہے اس کو بہتر کرکے بھی لوگوں کو سہولت مہیا کی جاسکتی ہے ۔ پوسٹنگ ٹرانسفر میں سیاسی مداخلت اور خرید و فروخت کو اگر یہ حکومت قابو کرسکی تو اس کی نیک نامی مزید بڑھے گی ۔ اس وقت زیادہ تر صنعتیں پنجاب میں ہیں ۔ جن کی حالت زیادہ بہتر نہیں ہے ۔ ان صنعت کاروں کا اعتماد بحال کرکے اگر ان کو بنیادی سہولیات مہیا کی گئیں تو اس سے پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ کمانے میں مدد ملے گی ۔ پنجاب کے مقابلے میں دیگر صوبوں میں حکومتوں کی سطح پر ایسے اقدمات نظر نہیں آرہے ۔ بلکہ دیگر صوبوں کی حکومتیں اس وقت بحرانی صورتحال کا سامنا کررہی ہیں ۔ پنجاب میں بیوروکریسی سے کام لیا جا رہا ہے اور ان کو پابند کیا جارہا ہے کہ وہ حکومت کی ہدایات سے انحراف نہ کریں جبکہ باقی صوبوں میں بیوروکریسی حکومتوں کے قابو میں نہیں ہے ۔ سب سے اہم بات پنجاب میں امن و امان کا ہونا ہے ۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ شدت سے سر اٹھا رہا ہے ۔ جبکہ سندھ میں کچے کے ڈاکوؤں کو جو سیاسی سرپرستی حاصل ہے اس سے بھی وہاں تجارت اور سرمایہ کاری مشکل ہوتی جارہی ہے ۔ سندھ میں سمندری راستے سے اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں زمینی راستوں سے مسلسل سمگلنگ کو فروغ دیا جارہا ہے جبکہ پنجاب میں لوگوں کو عملی روزگار اور تجارت کی سہولت مہیا کی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے آئندہ پانچ برسوں میں پنجاب باقی صوبوں سے کہیں زیادہ پرامن اور ترقی یافتہ ہوگا اور باقی صوبے ان سمگلروں اور ان کے سہولت کاروں کی وجہ سے رہائش و تجارت کے قابل نہیں رہیں گے ۔ تعلیمی حوالے سے بھی پنجاب کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو تعلیمی طور پر مفلوج کیا جارہا ہے ۔ اگر دیگر صوبوں نے بھی پنجاب کا مقابلہ کرنا ہے تو بیان بازی سے زیادہ بہتر طریقہ اپنے لوگوں کو سہولیات دے کر ، کاروبار کے لیے سہولیات و ماحول فراہم کرکے اور تعلیم پر توجہ دے کر ایسا کرسکتے ہیں ۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پنجاب جو پہلے ہی ان صوبوں سے کہیں آگے جا چکا ہے وہ مزید ترقی کرے گا اور یہ باقی صوبے تنزل کا شکار ہوں گے ۔

مزید پڑھیں:  راہ حق کے شہیدوں اور غازیوں کو سلام