ریڈیوپاکستان کے پنشنرز کے ساتھ ناروا سلوک

ریڈیو پاکستان ملک کا ایک اہم ادارہ ہے جس کا ماضی شاندار روایات کا حامل رہا ہے اور افواج پاکستان اگر ملکی سرحدات کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ اندرون ملک بھی ضرورت کے وقت امن و امان برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں تو ریڈیو پاکستان بھی روز اول سے ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتارہا ہے ، اس حوالے سے 1965ء ،1971ء کی پاک بھارت جنگیں ہوں ، بعد میں آنے والی آزمائشیں ، خصوصاً سیلاب کی تباہ کاریاں ، زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے عوام کی حوصلہ افزائی یا دوسرے واقعات ، ریڈیو پاکستان کے کردار کو کسی بھی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر بدقسمتی سے پی ڈی ایم کے دور حکومت سے لے کر آج تک اس ادارے کے ساڑھے چار ہزار (کم وبیش) خاندانوں کو پنشن کی ادائیگی ایک مستقل روگ بنا دیاگیا ہے پی ڈی ایم کے دور میں وزیراعظم شہباز شریف کے ذاتی حکم پر عید الاضحی سے صرف ایک روز پہلے تعطیل کے باوجود بنکوں کو کھلوا کر پنشنرز کو ادائیگی ممکن بنائی گئی جبکہ اس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود بھی وقت پر پنشن کی ادائیگی کو سنجیدگی سے نہیںلیاگیا اور ہر ماہ پنشنرز کی منت سماجت کے بعد مہینے کے دوسرے تیسرے ہفتے میں ادائیگی کی جاتی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال 2023-24ء میں پنشن میں دس فیصد اضافے کے حوالے سے چار ماہ کے بقایا جات اور ماہ جون کی پنشن تادم تحریر ادا نہیں کی گئی اب جبکہ نئے مالی سال 2024-25ء کے لئے بھی 15فیصد ا ضافے کا اعلان کر دیاگیا ہے تو اس کی ادائیگی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں بڑتی ہوئی مہنگائی ، یوٹیلٹی بلوں میں ا ضافہ اور دیگر اخراجات میں اضافے سے عہدہ برآ ہونے کے لئے پنشنرز آسمان کی طرف ملتجیانہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں مگر اب دوسرے مہینے یعنی جولائی کی پنشن مع اضافہ اور جون کی پنشن مع چار ماہ بقایاجات کی کوئی صورت دکھائی نہیں دیتی پنشنرز نے صدر مملکت ، وزیر اعظم اور متعلقہ وزارت و اداروں سے فوری ادائیگی کی درخواست کی ہے جس پر ہمدردانہ غور کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  اختر مینگل پارلیمانی سیاست چھوڑ چلے