آن لائن فوڈ ڈیلیوری غیر صحت بخش کھانوں کو فروغ دے رہی ہے، تحقیق

ترقی یافتہ ممالک میں ڈرون کے ذریعے کھانوں کی آن لائن ڈیلیوری معمول بنتی جارہی ہے تاہم تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اضافی سہولت صحت عامہ پر اثرانداز ہورہی ہے۔
ویب ڈیسک:دنیا کے کئی ممالک میں آن لائن کھانے کی ڈیلیوری کا رجحان عروج پر ہے لیکن اس میں سے زیادہ تر کھانے غیر صحت بخش ہوتے ہیں۔
دنیا بھر میں کروڑوں لوگ کھانے کی آن لائن ڈیلیوری کی خدمات وصول کرتے ہیں جبکہ عام صارفین میں 25-34 سال کی عمر کے افراد شامل ہیں۔
آسٹریلیا میں ڈیایکن یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آن لائن فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارمز کے ذریعے دستیاب ہونے والا کھانا زیادہ تر غیر صحت بخش ہوتا ہے جبکہ سماجی و اقتصادی لحاظ سے زیادہ کم تر علاقوں میں زیادہ غیر صحت بخش کھانا بذریعہ ڈرون ڈیلیور ہوتا ہے۔
تحقیق نے یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر صحت بخش آپشنز کے مقابلے میں غیر صحت بخش کھانوں پر ڈسکاؤنٹ اور زیادہ مرئیت اسے اور زیادہ فروغ دینے کے امکانات زیادہ کردیتا ہے۔

مزید پڑھیں:  موبائل فونز کے استعمال کا دماغی کینسر سے کوئی تعلق نہیں، ڈبلیو ایچ او
کیٹاگری میں : صحت