مونال ریسٹورنٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ

مونال ریسٹورنٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، عمارت گرانے کا حکم

ویب ڈیسک: مونال ریسٹورنٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 9، 14 کے مطابق زندگی ہر چرند پرند کا بنیادی حق ہے، سائنس سے ثابت ہوچکا ہے کہ دنیا میں کوئی تخلیق بغیر مقصد کے نہیں۔
سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ 11 ستمبر سے وائلڈ لائف بورڈ مونال کا کنٹرول سنبھالے، سی ڈی اے اور پولیس کی مدد سے قبضہ لیا جائے، ریسٹورنٹس کو جانے والے راستے بیریئر لگا کر بند کئے جائیں، وائلڈ لائف کو ڈسٹرب کئے بغیر ریسٹورنٹس کی عمارات گرا دی جائے۔
مونال ریسٹورنٹ کیس کے فیصلے میں کہا گیا کہ وائلڈ لائف ماہرین سے رائے لی جائے کہ ریسٹورنٹس کی جگہ کیسے استعمال میں لانی ہے، اس حوالے سے ماہرین سے یہ رائے بھی لی جائے کہ کیا وہاں پانی کیلئے مصنوعی جھیل بنائی جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیکرٹری وزارت دفاع یقینی بنائیں کہ قوانین کو سختی سے نافذ کیا جائے، چیئرمین سی ڈی اے قوانین پر رہنمائی دیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کئے جائیں جو مزید ماحولیاتی بگاڑ روکنے کیلئے ضروری ہوں، زمین کے قبضہ کیلئے سی ڈی اے کو اسلام آباد پولیس کی مکمل مدد شامل ہوگی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ وائلڈ لائف بورڈ فیصلہ کرے گا کہ اس پہاڑی چوٹی کو بہترین طریقے سے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے، ہر ممکن کوشش کی جائے کہ یہ زمین دوبارہ نیشنل پارک کا ایک لازمی حصہ بن جائے۔

مزید پڑھیں:  پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی گئی