حکومت کا بلند شرح سود پر

حکومت کا بلند شرح سود پر آئی ایم ایف سے معاہدےکا انکشاف

ویب ڈیسک: گزشتہ سال 2023میں حکومت کا بلند شرح سود پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کے انکشاف نے تہلکہ مچا دیا۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام نے بتایا ہے کہ 2023 میں حکومت نے آئی ایم ایف سے بلند شرح سود پر قرض لیا تھا۔
کمیٹی چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈ سے 5 اعشاریہ 09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض لے رکھا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس کے دوران حکومت کا بلند شرح سود پر آئی ایم ایف سے معاہدے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس دور میں آئی ایم ایف سے 5 اعشاریہ 09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرضہ لیا گیا ہے، اس حوالے سے پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا قرض ملا تھا۔
اجلاس میں کمیٹی چیئرمین نے استفسار کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بھاری قرض لے کر 90 ارب روپے سیاسی سکیموں پر کیوں خرچ کیے گئے؟ اس بابت کمیٹی نے تفصیلات طلب کرلیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف اب تک پاکستان کو 2126 ملین ایس ڈی آرز فراہم کر چکا ہے اور اس فنڈ کو آئندہ تین سے پانچ برس میں 6 اعشاریہ 36 بلین ڈالر سے زائد ایس ڈی آرز کی ادائیگی کرنی ہے۔

مزید پڑھیں:  پنجاب حکومت کا پارلیمانی سیکرٹریز کیلئے کروڑوں کی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ