غیر قانونی رہائشی منصوبوں کے خلاف مہم

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں غیر قانونی رہائشی منصوبوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا سلسلہ خوش آئند امر ہے روزانہ کی بنیاد پر اخبارات میں غیر قانونی ہائوسنگ سکمیز کے این او سی نہ ہونے اور ان کے غیر قانونی ہونے کی تشہیر عوام کی بہتر رہنمائی کے ساتھ قانونی ضرورت بھی پوری ہوتی ہے خوش آئند امر یہ ہے کہ چھوٹی بڑی ہائوسنگ سکیمز ہی کو نوٹس جاری نہیں ہورہے ہیں بلکہ بلا امتیاز بعض بڑی بڑی ہائوسنگ سکمیز کے غیر قانونی ہونے کا امر بھی سامنے لایا گیا ہے جس کے بعد کسر اس بات کی رہ جاتی ہے کہ حکومت صرف نوٹسز کے اجراء ہی پر اکتفا نہ کرے بلکہ بلا امتیاز ان غیر قانونی ہائوسنگ سکیمز کے پلاٹوں کی فروخت اور ان پر جاری کام رکوا دیا جائے اور جس پولیس تھانے میں درخواست کے باوجود ان عناصر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی درخواستوں پر عملدرآمد کرکے قانونی کارروائی پوری نہیں کی گئی ہے ان تھانوں کے ذمہ دار عملے کیخلاف کارروائی کی جائے جس تھانے میں جس ایس ایچ او کی تعیناتی کے موقع پر سرکاری ادارے کی طرف سے درخواست آنے پر کارروائی نہیں کی گئی ایس ایچ او کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے اور ان کو محکمانہ سزا دی جانی چاہئے ۔ خدشہ اس بات کا ہے کہ حکومت جس عزم سے یہ مہم شروع کر رہی ہے سیاسی دبائو اور دیگر مصلحتوں کا کہیں شکار نہ ہوجائے اور پہلے کی طرح اس مرتبہ کی مہم بھی ناکام اور غیر مئوثر نہ رہ جائے ۔

مزید پڑھیں:  خالدہ ضیاء طرز رہائی کاخواب