بی آر ٹی روٹ پر ”تجاوزات”

کچھ عرصہ قبل صوبائی سطح پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ بی آر ٹی روٹ پر ٹریفک رش کو کنٹرول کرنے کے لئے اس سے ملحقہ جی ٹی روڈ یا دیگر مقامات پر عام سڑکوں پر پرائیویٹ بسوں ، ویگنوں ،یہاں تک رکشوں کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان بسوں کو متبادل روٹس پر منتقل کر دیا جائے گا جبکہ زائد المیعاد اور کھٹارہ بسوں کو ایک پالیسی کے تحت حکومت مقررہ نرخوں پر خرید کر سکریپ میں تبدیل کر دے گی اس پر کچھ نہ کچھ عمل درآمد کیا بھی گیاچلنے والے رکشوں کی مکمل بندش کو نامناسب او رعوام کے مفاد کے خلاف ہو گا حکومت غیر قانونی رکشوں کے خلاف کارروائی کے اپنے ہی عندیہ پر عملدرآمد کر سکے تو رکشوں کی تعداد خود بخود کم ہو گی اور قانونی رکشوں پرنہ تو پابندی لگانے کی ضرورت رہے گی اور نہ ہی عوام اور ٹریفک متاثر ہو گی قبل ازیں بھی اس روٹ پر بسوں اور ویگنوں کی غیر قانونی سروس بندکرنے کی ہدایات کی گئیں مگر ہنوز عملدرآمد کا انتظار ہے حکومت جو بھی فیصلہ کرے اولاً اس پر ہوم ورک ہونا چاہئے دوم اس سے عوام متاثر نہ ہوں اور سوم عملدرآمد بلاتاخیر کرکے قانون کی موجودگی کا احساس دلایا جائے توقع کی جانی چاہئے کہ غیر قانونی رکشوں اور بسوں و ویگنوں کی بندش عمل میں لائے جائے گی اور قانونی طور پر چلنے والی رکشوں سے تعرض نہیں کیا جائے گا ۔

مزید پڑھیں:  صنعتی بستیوں کا قیام