دو پاکستان نہیں چل سکتے

دو قانون،دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور سرکاری حکام سے ملاقات کے بعد منظر عام پر آگئے ،بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب میں شرکت کرکے خطاب کیا ۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے، سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کا شہری اور آزاد انسان ہوں، آپ کو مجھے جواب دینا پڑے گا، آپ جواب نہیں دیں گے تو میں بولوں گا اور پوچھوں گا، میں آواز اونچی کروں گا اور نکلوں گا۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھاکہ جابرحکمران کے خلاف آواز بلند کرنا جہاد ہے، اگر میں یہ بات کروں تو پھر کہا جاتا ہے کہ میں لوگوں کو اکسا رہا ہوں، آج بھی صوبے کے اندر چیلنجز ہیں، ان لوگوں کے غلط اقدامات کی وجہ سے مجھے چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور پختون کلچر کو کس نے تباہ کیا، بہترین پولیس سے حکمرانوں نے ایسے کام کرائے جو وہ نہیں کرنا چاہتے تھے، نہ چاپلوس ہوں نہ کسی کا چمچہ اور نہ کسی کا غلام ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ صحافی ہمارے بھائی ہیں، میری کردار کشی پر کچھ بھی بولے تو خیر ہے، جب میں کہتا ہوں کہ کچھ لوگ آئین کی بالادستی، کرپشن پر بات نہیں کرتے پھر میرے پیچھے شروع ہوجاتے ہیں، اگر میں نشاندہی نہیں کروں گا تو اصلاح کیسے ہوگی، اگر آپ میری نشاندہی نہیں کریں گے تو میری اصلاح کیسے ہوگی۔
ان کا کہنا تھاکہ جس سپرٹنڈنٹ جیل نے گرفتار شخص کو رات کو کسی کے حوالے کیا تو جواب دیناہوگا، سپرٹنڈنٹ کو نام لینا پڑیگا اور طوطے کی طرح اگلواں گا اور نام لینا پڑے گا، اگرتماراسوفٹ ویئروہاں سیاپ ڈیٹ ہوسکتا ہے تو تماراسوفٹ ویئریہاں بھی اپ ڈیٹ ہوسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں میں کہا ہے کہ میری عوام اور پولیس کا اعتماد ختم ہوچکا ہے،میں کہہ رہا ہوں کہ افغانستان کے پاس مجھے وفد بھیجنے دو وہ ہمارے پڑوسی ہیں، پرواہ ہی نہیں ہے میرا خون بہہ رہا ہے میں کب تک برداشت کروں گا؟۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ خود افغانستان سے بات کروں گا اپنی پالیسیاں اپنے گھر میں رکھو، میں بحیثیت صوبہ افغانستان سے بات کروں گا، وفد بھیجوں گا، افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر بات کروں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا برادری پر عدل وانصاف کی فراہمی جیسی اہم ترین ذمہ داری عائد ہے،دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں انصاف کا بول بالا ہو، کوئی بھی معاشرہ پرسکون و مطمئن تب ہوتا ہے جب افراد کو حق و انصاف کی فراہمی کا یقین ہو۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارا عدالتی نظام افسوسناک حد تک کمزور ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں وکلا برادری کا کردار کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلا حق کا ساتھ دیں، انصاف اور میرٹ کے خلاف کسی کیس کا دفاع نہ کریں، قانون کی حقیقی حکمرانی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے،جزا و سزا کا منصفانہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے بار بار آئین شکنی کی گئی۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ دین اسلام نے ہمیں ایک واضح راستہ اور جزا و سزا کا لائحہ عمل دیا، اس لائحہ عمل کی پاسداری کے ذریعے ہی انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام ممکن ہے،ہمارا دین ہمیں سچ بولنے،حق بات پر قائم رہنے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا درس دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ذاتی مفادات اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہے، غلط کاموں اور غلط عناصر کی نشاندہی نہیں کریں گے تو اصلاح کیسے ہو گی۔
علی امین گنڈ پور نے مزید کہا کہ دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے، سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے، ہم نے خود سے شروع کرنا ہے اور اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا اور نہ ہی صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا، ہم نفرتیں نہیں پیدا کرنا چاہتے کیونکہ اس کا نقصان ملک کو ہوتا ہے، تاہم اپنے حق، انصاف اور حقیقی آزادی کے لیے بات کرنا ترک نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں، ہمارے چیلنجز کچھ اور ہیں، اہداف کچھ اور ہونے چاہئیں مگر ہم کسی اور چیز میں الجھے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ہری پور :محبوبہ سے ملنے جانے والا پولیس اہلکار اہلخانہ کے ہتھے چڑھ گیا