unnamed 52

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ اجلاس

ویب ڈیسک (پشاور)وزیر اعلی محمود خان کی زیر صدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ اجلاس۔اجلاس میں بریفنگ کے دوران گذشتہ دو سالوں کے دوران صوبائی محکموں کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش رہی، دونوں مالی سالوں کے دوراں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی شرح 99 فیصد رہی۔ مالی سال 20-2019 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 533 ارب تھا۔ گذشتہ مالی سال کے دوران کوئی ترقیاتی فنڈز لیپس نہیں ہوئے، ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے محکمہ زراعت کی کارکرگی 86 اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی۔ محکمہ بلدیات دوسرے اور محکمہ آبنوشی تیسرے نمبر پر رہے ۔ مالی سال 20-2019 کے دوران ضم شدہ اضلاع میں 55 ارب روپے کے ترقیاتی کام ہوئے۔ مالی سال 20-2019 کے دوراں ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی شرح 100 فیصد رہی، گذشتہ مالی سال کے دوران صوبے کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق 1323 مانٹیرنگ رپورٹس تیار کی گئیں۔ اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق 227 مانیٹرنگ رپورٹس تیار کی گئیں، گزشتہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 249 ترقیاتی منصوبے منظور ہوئے۔ ضم شدہ اضلاع کے گذشتہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 88 منصوبے منظور ہوئے۔ ضم شدہ اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت 122 ترقیاتی منصوبے منظور ہوئے۔ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی جائے گی، اجلاس میں فیصلہ اگلے مالی سال ترقیاتی پروگرام کا 90 فیصد جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص ہوگی۔ ترقیاتی پروگرام کا صرف 10 فیصد نئی اسکیموں کے لئے مختص ہوگی۔ وزیر اعلی کی ہدایت پر تمام محکمے ابھی سے اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر کام شروع کریں،۔ تمام محکمے 30 اکتوبر تک موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اپنے تمام منصوبوں کی متلعقہ فورمز سے منظوری کو یقینی بنائیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 30 اکتوبر کے بعد منصوبوں کی منظوری کے حوالے سے جائزہ اجلاس بلایا جائے گا، وزیر اعلی منصوبوں کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکریٹریز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، جن ترقیاتی منصوبوں میں نئی بھرتیاں شامل ہوں ان کے لئے آسامیوں کی تخلیق کو بروقت یقینی بنایا جائے، ایسے منصوں کی تکمیل سے پہلے پہلے آسامیوں کی تخلیق کے لئے ایس این ایز کی منظوری کو یقینی بنایا جائے، مانیٹرنگ رپورٹ میں جن محکموں کی کارکردگی ٹھیک نہیں ان محکموں کو ریڈ لیٹرز جاری کئے جائیں۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستیں، الیکشن کمیشن کا تیسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم