سرکاری ہسپتالوں سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے پر حکام کی خاموشی

ویب ڈیسک :سرکاری ہسپتالوں میں طبی فضلے کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی اور موذی امراض کے پھیلائو پر انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر لی ہے اس سلسلے میں درجنوں مرتبہ ہدایات کے باوجود ہسپتالوں میں موجودمشینری کو فعال نہیں بنایا جاسکا ہے جبکہ نجی اشتراک سے انسی نیٹرز کی تنصیب اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کیلئے ٹھیکہ دینے کا منصوبہ بھی کاغذات کی نذ ر ہوا ہے جس کی وجہ سے صوبہ کے بڑے ہسپتالوں کے پاس بھی طبی فضلہ جلانے کا سو فیصد بندوبست نہیں اور تمام کچرا کھلی فضا میں جلایا جارہا ہے
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے از خود نوٹس کیس کی روشنی میں طبی فضلے کی تلفی کیلئے ساڑھے تین ارب روپے سے زائدکا تخمینہ لگایا گیا تھا جس سے خیبر پختونخوا کے 113 ہسپتالوں میں طبی فضلے کی تلفی کا منصوبہ شروع کرنا تھا لیکن ابھی تک ایک فیصد پیش رفت بھی اس بارے میں نہیں کی گئی ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں95 سے زائد ہسپتالوں میں انسی نیٹرز مو جود ہیں اور ان میں سے90 فیصد مشینیں فعال بھی ہیں تاہم اس کو فعال رکھنے کیلئے مستقل انتظام موجود نہیں جس کی وجہ سے یہ مسئلہ سالہا سال سے حل نہیں ہورہا ہے
ذرائع نے بتایا کہ کئی ہسپتالوں میں گندگی اٹھانے کا نظام ٹھیکے پر دیا گیا ہے اس کے علاوہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے پاس بھی کوئی انتظام نہیں جس کی وجہ سے صوبہ میں موذی امراض بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیںباوجود اس کے سرکاری ہسپتالوں کا طبی فضلہ روایتی طریقہ سے جلایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:  190ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 24ستمبر تک ملتوی