ٹی ٹی پی مذاکرات ختم

ٹی ٹی پی سے سابق حکومت کے شروع کیے گئے مذاکرات بے نتیجہ ختم

ویب ڈیسک : سابق وفاقی حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدہ ایک سال کے کٹھن حالات کے بعد موجودہ وفاقی حکومت کے نئے سیاسی فیصلوں نے ختم کردیا ہے۔ یہ مذاکرات گذشتہ سال25 اکتوبرکو افغانستان میں افغان طالبان کی ثالثی میں شروع ہوئے تھے فوری جنگ بندی، قید یوں کی رہائی ، قبائلی علاقوںمیں واپسی اوردیگرامورپربحث ایجنڈے پر تھی اس وقت اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوںنے پی ٹی آئی حکومت کی مذاکرات سے متعلق تجاویزاور اعلانات سے اختلاف کیا تھااورسفارشات کو قومی اسمبلی میں زیربحث لانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ مذاکراتی عمل کے بعد معاہدہ کی شرائط پر بھی سیاسی جماعتوں کے شدید تحفظات تھے
تاہم اس ابتدائی معاہدہ کی روشنی میں گذشتہ برس یکم نومبرسے جنگ بندی کا اعلان کیاگیا تھا اور فوجی قافلوں اور سرکاری تنصیبات پر حملے بند کردئیے گئے تھے جس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے زیادہ ردعمل نہیں آرہا تھا،تاہم رواں برس دسمبرمیں اس معاہدہ کو تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ختم کیاگیا جس پر وفاقی حکومت نے بھی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور قوم پرست سیاسی جماعتوںکا موقف بھی سخت ہوگیا ہے ۔اس بارے میں خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان کاباربار ایک ہی موقف رہاہے کہ بیک چینل سے اب بھی تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری اور جتنے بھی حملے ہورہے ہیں اس کیلئے تحریک طالبان کے وہ لوگ ذمہ دار نہیں جو مذاکرات کررہے ہیں۔
دوسری جانب ماضی قریب میں جو سیاسی جماعتیں اس معاہدہ پر سخت معترض تھیں یہ جماعتیں اب خود وفاقی حکومت میں آگئی ہیں اس لئے تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی پر پیش رفت نہیں ہوئی اور نتیجہ ماضی کے مذاکرات کی طرح نکلاہے۔ واضح رہے کہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعدپاکستانی تنصیبات اور سکیورٹی فورسزپر حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس میں درجنوں کی تعداد میں حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی ہے اس طرح ماضی کے معاہدوں کی طرح یہ معاہدہ بھی بے نتیجہ ثابت ہواہے۔
واضح رہے کہ طالبان اورحکومت کے درمیان پہلامعاہدہ جنوبی وزیرستان کے علاقے شکئی میں کمانڈر نیک محمد کے ساتھ2004 میںکیا گیا تھا ا س قسم کا دوسرا معاہدہ سپینکئی رغزئی میں محسود اقوام کے ساتھ کیا گیا تھا تیسرا معاہدہ سراروغہ جنوبی وزیرستان میں جون 2007ء میں کیا گیا تھا2008 میں ایک بار پھر فریقین کے درمیان معاہدہ ہوا تھاجبکہ سال 2009ء میں ملاکنڈ ڈویژن کے طالبان کے ساتھ حکومت کا معاہدہ ہوا تھا اس طرح طالبان کے ساتھ آخری بار معاہدہ کیلئے2013ء میں بھی مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:  عمران خان کے لاپتہ سابق چیف سکیورٹی افسر گھر پہنچ گئے