ویب ڈیسک (پشاور)خیبرپختونخواکا دارالحکومت شہرناپرسان بن گیا،پولیس افسران کی ناقص حکمت عملی کے باعث شہری لوٹنے کیساتھ کانسٹیبل بھی ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بننے لگے۔
طویل عرصہ سے بدامنی اوردہشتگردی سے متاثرہ شہری سٹریٹ کرائم کی شرح میں اضافہ سے عدم تحفظ کاشکارہوگئے ہیں،
پشاورمیں گزشتہ کچھ عرصہ سے ایک بارپھرجرائم پیشہ عناصر متحرک ہوگئے ہیں جس کی واضح مثال ہے کہ سٹی،رورل اورکینٹ ڈویژن میں جرائم کی شرح میں خطرناک حدتک اضافہ ہواہے،اعلیٰ عہدوں پرتعینات منصوبہ سازافسران کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے چوری،ڈکیتی،رہزنی کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں بلکہ جرائم پیشہ افرادکے حوصلہ اس قدربلندہوچکے ہیں دن دیہاڑے بینک لوٹناشروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے شہری عدم تحفظ اوربے چینی کاشکارہوگئے۔
ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے پولیس اہلکارٹارگٹ کلینگ کانشانہ بن رہے ہیں تودوسری جانب سے جرائم پیشہ عناصرکی ٹارگٹ کلنگ کے خوف سے پولیس اہلکاربغیرکسی تحقیق کے شہری پرفائرنگ کررہے ہیں جسکاثبوت اتوارکی شب طالبعلم کی موت ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ اس تمام صورتحال میں تھانوں کی جانب سے حکام بالاکوسب اچھے کی رپورٹ پیش کی جارہی ہے،شہرکے موجودہ حالات کے بارے میں مختلف مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے شہریوں نے مقتدراداروں سے مطالبہ کیاہے کہ پشاور میں اچھی شہرت کے حامل تجربہ کارافسران اورتفتیشی عملہ تعینات کیاجائے۔