ڈی آئی خان، سٹی میئر امیدوار کا اندوہناک قتل

بلدیاتی انتخابات سے محض ڈیڑھ روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں عوامی نیشنل پارٹی کے سٹی میئر کے امیدوار عمر خطاب کو فائرنگ کر کے بے دردی سے قتل کر دیا گیا ، اس واقعے کی سفاکیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رات بارہ بجے قتل کے بعد صبح تک مقتول کی لاش باہر گلی میں کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار پڑی رہی۔ جہاں یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے ،وہیں یہ سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ چند برس قبل تک ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی کی
صورت حال مخدوش تھی، پرتشدد واقعات کا رونما ہونا معمول بن گیا تھا ، تاہم سیکورٹی اداروں کی کاوشوں سے اس صورت حال پر خاصی حد تک قابو پا لیا گیا تھا، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے پرامن اور شفاف بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ سیکرٹیریٹ میں ایک خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا، تاہم سیکورٹی اقدامات کے باوجود شرپسند عناصر کی جانب سے انتخابات سے دو روز قبل میئر کے امیدوار عمرخطاب کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ جس کے بعد مذکورہ علاقے میںانتخابات غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ اے این پی کے کارکنان کی جانب سے واقعہ کے خلاف احتجاج بھی کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو تحقیقات اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ڈی آئی خان واقعہ سے جہاں انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے درمیان غلط فہمیوں نے جنم لیا، وہیں اس سے دیگر علاقوں میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی متاثر ہوں گے۔ سیکورٹی اداروں کو خیبرپختونخوا کے خصوصی ماحول کو مدِنظر رکھتے ہوئے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فول پروف سیکورٹی یقینی بنانے کی ضرورت تھی، ممکن ہے کہ امیدواروںکی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہو لیکن اس میں ہونے والی غفلت ،میئر کیلئے امیدوار عمر خطاب کے بیہمانہ قتل کا باعث بنی۔ شرپسند عناصر اس واقعہ کو بنیاد بنا کر مخالف سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کو مزید گہرا کرنے کے لیے، اس طرح کی اور تخریبی کارروائیاں کر سکتے ہیں جس سے طویل کوششوں اور قربانیوں کے بعد بحال ہونے والی امن و امان کی صورت حال میں دوبارہ خراب ہو سکتی ہے۔ سیکورٹی اداروں کو اس طرف خصوصی توجہ دیتے ہوئے انتخابات لڑنے والے امیدواروں ، خاص طور پر حساس علاقوں سے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں اور ووٹرز کی فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ڈی آئی خان جیسے کسی واقعے سے محفوظ رہا جا سکے۔ دوسری جانب انتخابات میں حصہ لینے والی مخالف سیاسی جماعتوںکو بھی الزام تراشی اور ایک دوسرے کی نیت پر شک کرنے کے بجائے، متحد ہو کر باہمی کوششوں سے امن کے دشمن شرپسند عناصر کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ صرف سیاسی جماعتوں بلکہ صوبے اور ملک کے مجموعی امن اور ترقی کیلئے کے لیے بے حد ضروری ہے کیونکہ موجودہ صورت حال میں خیبر پختونخوا ایسی کسی سازش کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں:  ہراسانی کی کہانی طویل ہے