افغانستان میں مالی بحران

افغانستان میں مالی بحران،کاروبار بند،گھروں کا کرایہ 35 فیصد گرگیا

افغانستان میں جاری صورتحال کی وجہ سے مالی بحران شدید ہوگیا ہے افغانستان میں بڑے تجارتی مراکز، بازار اور ہوٹلز بند جبکہ مکانات کے کرایہ جات 35 فیصد تک گرگئے اس کے علاوہ گذشتہ مہینوں کے دوران افغانستان سے کروڑوں ڈالرز باہر کے ممالک کو منتقل کئے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بھی افغانستان چھوڑ کر چلے گئے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں بھی پیسے کی قیمت مزید نیچے جانے کا خدشہ ہے ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان کے پیسے واپس نہ کرنے کی وجہ سے افغان شہریوں کو آئے روز نئی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے طویل عرصہ سے بینک بند ہونے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں معطل اور کابل شہر کے زیادہ تر بازار،بڑے تجارتی مراکز اور ہوٹلز بند کردئیے گئے ہیں .

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا میں سرکاری سکولز نجی شعبے کو دینے کے لئے منصوبے کا آغاز

دوسری طرف پیسہ نہ ہونے کے نتیجے میں مکانات کے کرایہ جات بھی35فیصد کم ہوگئے ہیں قبل ازیں جن مکانات کیلئے 35 ہزار ڈالر کا کرایہ مقرر تھا موجودہ وقت میں ایک ہزار ڈالر میں بھی ا س کیلئے کرایہ دار دستیاب نہیں اور زیادہ تر مکانات خالی اور پیشہ ور لوگوں کی بڑی تعداد نے افغانستان چھو ڑ دیا ہے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے افغانستان کے بہت سے سرمایہ دار اور لینڈ لارڈز نے کروڑوں ڈالر بیرون ممالک بھیجے ہیں۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستوں بارے الیکشن کمیشن کا ماہرین سے مشاورت کا فیصلہ

اس لئے افغانستان میں پیسے کا مسئلہ اتنا گھمبیر ہوگیا ہے کہ پاکستان سترہ سے زائد اشیاء کی تجارت افغانستان کے ساتھ پاکستانی کرنسی میں کرنے پر مجبور ہوا ہے تاہم اس کے باوجود بھی معاشی اور مالی بحران کے مسائل سر اٹھائے کھڑے ہیں ان حالات میں امریکہ کی جانب سے نائن الیون کے متاثرین کے لئے افغانستان کے پیسوں سے کٹوتی کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور آنے والے دنوں میں افغانستان کے مالی حالات مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے جس کے ساتھ پاکستانی کرنسی کی قیمت میں بھی مزید کمی کا امکان ہے۔