شہباز شریف،معیشت اور عالمی برادری

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بالآخر منطقی انجام کو پہنچ گئی اور انہیں ضد،انا اور ہٹ دھرمی کے باوجود اقتدار سے رخصت ہونا پڑا لیکن جس انداز سے انہوں نے وزیراعظم ہاؤس چھوڑا وہ لمحات تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کیلئے محفوظ ہو گئے ہیں جو آنے والی نسل کیلئے نہ صرف سبق آموز بلکہ عبرت انگیز ثابت ہونگے،بہر حال اب شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے سنگھاسن پر جلوہ افروز ہو چکے ہیں اور انہوں نے آتے ہی کچھ انقلابی اقدامات اٹھانا شروع کر دیئے ہیں مثلاً ُپہلے ہی روز مزدور کی کم از اجرت 25ہزار،تنخواہوں و پنشن میں10فیصد اضافہ اور سستا آٹا جیسے اعلانات شامل ہیں ۔اگرچہ اِس وقت پاکستانی معیشت نہایت زبوں حالی کا شکار ہے۔غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 12ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے ہیں جبکہ پاکستان کا تجارتی خسارہ 35ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ن لیگ کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق حکومت معاشی بارودی سرنگ بچھا کر گئی ہے اور اسکی غلط معاشی پالیسیوں کے باعث بجٹ خسارہ مالی سال کے آخر تک 6400ارب روپے ہو جائے گا۔حکومت کیلئے سب سے مشکل اورنازک مرحلہ اِس وقت تیل کی قیمتیں مقرر کرناہیں۔جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہیں تھیں تو سابق حکومت نے سیاسی فائدے کیلئے تیل کی قیمتیں بڑھانے سے انکار کر دیا تھا جسکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج حکومت کو پٹرول کی مد میں فی لیٹر40روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے ۔ اگر اب حکومت تیل کی قیمت میں اضافہ کرتی ہے تو ملک میں مہنگائی کا ایک اور طوفان آجائے گا جو اس نوزائیدہ حکومت کیلئے نیک فال ہر گز ثابت نہیں ہو گا۔اِ ن حالات میں وزیراعظم کا قوم کو معاشی ریلیف دینا یقینا پل صراط پر چلنے کے مترادف ہے لیکن لگتا ہے کہ شہباز شریف نے بھی قوم کو معاشی بھنور سے نکالنے کا تہیہ کر لیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ جہاز میں بھی معیشت پر میٹنگ کر رہے ہیں۔کچھ قدرت بھی نئی حکومت پر مہربان ہو رہی ہے کیونکہ وزیراعظم کے حلف اٹھانے کے پہلے ہی روز سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی دیکھنے میں آئی اور 1700پوائنٹس کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔اسکے علاوہ سب سے بڑی خوشی کی خبر یہ ہے کہ ڈالر جو کچھ روز پہلے منہ زور گھوڑے کی طرح بھاگا چلا جا رہا تھا اب اسکو بھی ریورس گیئر لگ گیا ہے ۔7اپریل کو 189.30روپے پر پہنچنے والا ڈالر اب 181.82روپے تک پہنچ گیا ہے۔یوں اب تک ڈالر 7.48روپے سستا ہوا ہے جسکے مذید گرنے کے امکانات ہیں ۔یوریا کھاد جو سابق حکومت کے دور میں نایاب ہو گئی تھی اور کسانوں کو ملتی نہیں تھی اب نئی حکومت کے دور میں وہ بھی دستیاب ہو گئی ہے جو زراعت کیلئے خوش آئند ہے ۔دورۂ کراچی کے دوران وزیراعظم نے کے سی آر منصوبہ بھی سی پیک میں شامل کر لیا ہے ۔شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد عالمی برادری بہت اچھا رسپانس دے رہی ہے۔سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،چین ،ترکی اور یورپی یونین نے نئی حکومت کو نہ صرف خوش آمدید کہا ہے بلکہ اپنے تعاون کا بھی بھر پور یقین دلایا ہے۔عمران خان جس نے سی پیک کو سابقہ حکومتوں کا منصوبہ قرار دے کراسے سرد خانے میں ڈال دیا تھا لیکن شہباز شریف کے اسے دوبارہ تیز کرنے کے بیان کا چین نے نہ صرف خیر مقدم کیا ہے بلکہ اپنی خوشی کا اظہار بھی کیا ہے ۔اسی طرح سعودی عرب جو عمران خان سے ناراض ہو کر سائیڈ لائن ہو گیا تھا اب نئی حکومت کے قریب ہونا شروع ہو گیا ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق اس نے نہ صرف پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا ہے بلکہ ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ہے۔حتیٰ کہ امریکہ جو کافی عرصہ سے پاکستان کے بارے میں چپ کا روزہ رکھے ہو ئے تھا جسکے بارے میں عمران خان بھی شاکی رہے کہ میرے پورے اقتدار کے دور میں امریکی صدر نے ایک بار بھی مجھ سے بات کرنا گوارا نہیں کی اُ س نے بھی چپ کا روزہ توڑتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج کے ساتھ مضبوط عسکری تعلقات جاری رہیں گے ا ور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اسلام آباد کی قربانیوں کو سراہتے ہیں۔یوں عمران خان جس کی نا کام خارجہ پالیسی کے سبب پاکستان دنیا میں تنہا ہو گیا تھا اب دوبارہ دنیا کے ساتھ جڑنا شروع ہوگیا ہے اور عالمی برادری نے اسکو ایک بار پھر قدر کی نگاہ سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  صوبے کے حقوق کی بازیافت