کیا علی وزیر پچھلے ایک سال سے اسپیکر کی اجازت سے قید ہیں؟

ہفتے کو اسلام آباد میں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنماشیریں مزاری کومحکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پراراضی میں گرفتار کرلیا تھا۔ گرفتاری کے خلاف درخواست آنے پراسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ان کورات ساڑھے گیارہ بجے عدالت میں پیش کرنے کاحکم دیا اورپھر آدھی رات کوعدالت لگا کران کی رہائی کا حکم دے دیاساتھ یہ بھی کہا کہ کسی رکن اسمبلی کوگرفتارکرنے سے پہلے سپیکرسے اجازت لیناضروری ہے ۔شیریں مزاری کی گرفتاری اور رہائی گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے اور صارفین کی ایک بڑی تعداد ان کا موازنہ پشتون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر سے کر رہی ہے۔علی وزیر کو 2018 میں کراچی میں کی گئی ایک تقریر پر دسمبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔وہ اب بھی کراچی جیل میں قید ہیں۔سوشل میڈیا صارفین علی وزیر کی قید اور شیریں مزاری کی رہائی کو انصاف کا دہرا معیار قرار دے رہے ہیں۔اسی معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے ریما عمر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ علی وزیر گذشتہ 18 ماہ پہلے ایک تقریر کی وجہ سے قیدہیں۔ رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے علی وزیر کی ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کیا یہ پاکستانی شہری نہیں؟ انس ٹیپو نامی صارف نے طنزیہ طور پر لکھا کہ علی وزیر کو بالوں کا نیا ہیر سٹائل بنوانا چاہیے اور پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کرنا چاہیے، کیا پتہ پھر انہیں چند گھنٹوں میں رہا کر دیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے شیریں مزاری کیس میں عدالتی کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا شکریہ یہ باور کروانے کے لیے کوئی بھی رکن قومی اسمبلی سپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے لکھا ‘سوال اٹھتا ہے کہ کیا علی وزیر پچھلے ایک سال سے پنجرے میں سپیکر کی اجازت سے بند ہیں؟

مزید پڑھیں:  امریکی سینیٹ اجلاس، اسرائیل کیلئے 26 ارب ڈالر کا بل منظور