دریائے سوات پرڈیم

دریائے سوات پرڈیم بنانے کافیصلہ،بلدیاتی نمائندوں کیلئے اعزازیہ منظور

ویب ڈیسک :وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کابینہ نے متفقہ طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اعلان کردہ 10 ارب روپے اورمحصولات کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے تمام قانو نی و سیاسی راستے اختیار کیے جائیں گے اور شنوائی نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے انصاف کا دروازہ بھی کھٹکھٹا ئیں گے۔اجلاس میں کابینہ کے ارکان، صوبائی چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔
کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلا عات و تعلقا ت عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے ساتھ تعصب برتتے ہوئے ابھی تک سیلاب زدگان کی مدد کے لیے اعلان کردہ دس ارب روپے ادا نہیں کیے جبکہ بجلی کے خالص منافع کے تحت واجب الادا اربوں روپے کی رقم کی ادائیگی بھی نہیں کی جا رہی جس کا مقصد صوبے کو معاشی مشکلات سے دوچار کرنا ہے۔
بیرسٹرسیف کے مطابق وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کئے جانے والے سروے ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے تاکہ متاثرین کی اپنے گھروں میں واپسی اور بحالی کو جلد از جلد یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس کو بتا یا گیا کہ خیبر پختو نخوا وہ واحد صوبہ ہے جس نے متا ثرین کو ادائیگیاں شروع کر دی ہے اور سروے مکمل ہو نے پر تمام ادائیگیا ں کردی جا ئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مستقبل میں دریائوں، ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں کے کنارے تجاوزات کو ختم کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ سیلاب کی صورت میں زیادہ نقصان نہ ہو۔ وزیراعلیٰ نے سیلابی صورتحال کے مستقل تدارک کے لیے دریائے سوات پر ڈیم بنانے کے لیے سروے کی بھی ہدایت کی اس ڈیم کی تعمیر سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنایا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی چھوٹے ڈیموں کی تعمیر و بحالی پر کام شروع کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے صوابی کی تحصیل رزڑ کو سب ڈویژن کا درجہ دینے کی منظوری دی۔ کابینہ اجلاس میں بلدیاتی نمائندوں کو متعلقہ قوانین کے تحت اعزازیہ دینے کی منظوری دی گئی۔ اس پر سالانہ 1479.365 ملین روپے لاگت آئے گی۔ اسی طرح کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ کے تحت تحصیل و سٹی کونسل کے کنوینئر کا انتخاب باقاعدہ الیکشن کے ذریعے کرانے کی منظوری دی جبکہ اس الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے غیر تدریسی ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کی استعداد بڑھانے، سیلاب سے تباہ حال ایریگیشن چینلز اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ایشیا ئی تر قیا تی بینک سے آسان شرائط پرقرضہ لینے کی بھی منظوری دے دی۔
صوبائی کابینہ نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج بٹ خیلہ کے قیام کے لئے ظفر پارک بٹ خیلہ میں محکمہ بلدیات کی ملکیتی 18 کنال اراضی محکمہ اعلی تعلیم کے نام پرمنتقل کرنے اور حلقہ 69 ارمڑ بالا میں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کے قیام کیلئے محکمہ آبپاشی کی 3 کنال اور 3 مرلہ اراضی کی ملکیت محکمہ اعلی تعلیم کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ صوبائی کابینہ نے صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات/علاقوں میں کمرشل مقاصد کے لیے غیر موزوں 59 ریسٹ ہاوسز کی ان کے متعلقہ محکموں کو واپس کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے محکمہ ہائوسنگ کی تقریباً 7 کنال اراضی محکمہ ایریگیشن کو منتقل کرنے کی منظوری دی ہے۔صوبائی کابینہ نے محکمہ ہائوسنگ کی تقریبا 7 کنال اراضی محکمہ ایریگیشن کو منتقل کرنے اور پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سابقہ فاٹا کے ریٹائرڈ یا ریٹائر ہونے والے 21 خاصہ دار فورس کے بیٹوں یا ریٹائرڈ ہونے والے خاصہ داروں کی جانب سے نامزد کردہ افراد کو EWZIKHASADARS” "کے طور پر فورس میں شامل کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سفارشات کی روشنی میں 3 شارٹ لسٹ ہونے والے امیدواروں میں سے عامر خان جدون کو خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں فائرنگ و حادثات، 4 افراد جاں بحق