عمران خان پرقاتلانہ حملے

فائرنگ کے مقاصدکیاتھے؟اصل حملہ آورکون تھا،نئی بحث شروع

ویب ڈیسک :عمران خان پرقاتلانہ حملے کے بعدسوشل میڈیاپرمختلف افواہیں اورتبصرے چل رہے ہیں جن میں یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ عمران خان کے کنٹینر پرفائرنگ کے مقاصد کیاتھے،اصل حملہ آورکون تھا؟ کیالانگ مارچ اب ختم ہوجائے گا،کیاعمران خان فوری طورپرلانگ مارچ کی قیادت کرسکیں گے؟ کیاعمران خان کی عیادت کے نام پرسیاسی جماعتوں میں رابطے بحال ہوسکتے ہیں؟
یہ سب سوالات مختلف سوشل میڈیاصارفین اٹھارہے ہیں جن پرمختلف آراء بھی سامنے آرہی ہیں،کچھ صارفین کاخیال ہے کہ فائرنگ کاواقعہ فرینڈلی تھااوریہ لانگ مارچ کاردھم توڑنے، لوگوں کومشتعل کرنے کاحربہ ہے اس کے بعدلانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے کاشیڈول متاثر ہوگاکیونکہ عمران خان فوری طورپر مارچ کی قیادت شائد نہ کرسکیں تاہم ان خیالات سے اتفاق نہ کرنے والے صارفین کاخیال ہے کہ عمران خان اب پہلے سے زیادہ مقبول ہوجائیں گے اورحکومت بیک فٹ پرچلی جائے گی
موجودہ حالات میں حکومت کے پاس اپنے دفاع میں جارحانہ رویہ اختیارکرنے کی گنجائش کم ہوگئی ہے ۔ بعض صارفین یہ بھی خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ پاکستان میں ترکی جیسے حالات بن سکتے ہیں۔یہ بھی دعویٰ کیا جارہاہے کہ اصل حملہ آورجائے وقوعہ کے قریب ایک بلڈنگ میں موجودتھے ،یہ بینظیر بھٹو پرحملے کے طرزکاایک حملہ تھافرق صرف یہ ہے کہ یہاں خودکش حملہ نہیں کیاگیا۔ہوسکتاہے یہ کوئی پیغام ہو۔اس طرح کے حملوںکاخطرہ آئندہ بھی رہے گا۔

مزید پڑھیں:  لبنان دھماکے، اسرائیل اور اتحادیوں کو شرم آنی چاہیے، ایران/ ترکیہ