تیمرگرہ اراضیات تنازعہ

تیمرگرہ، شاٹئی درہ اراضیات تنازعہ، حالات بدستور کشیدہ

ویب ڈیسک : شاٹئی درہ اراضیات تنازعہ میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہ رہے، موا ضعات ستاندار ، شاٹئی درہ ، جبگئی وملحقہ علاقوں کو جانے والے سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، مذکورہ علاقوں کے لوگ ،سرکاری ملازمین ، طلباء وطالبات ، اور تاجرگھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ گزشتہ روز شاٹئی درہ اراضیات تقسیم کے دوران پولیس او ر لیویز کی جانب سے شدید فائرنگ اور ایک نوجوان کے شدید زخمی ہونے پر اہالیان ستاندار اور شا ٹئی درہ سراپا احتجاج بن گئے .
مظاہرہ سے عمائدین ستاندار سابق بینک منیجرمہرم سید ، ویلج کو نسل چیئر مین شاٹئی ستاندار حاجی بخت سردار اور حا جی نظر گل نے خطا ب کرتے ہوئے الزام عا ئد کیا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس پر طرف داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں اعتماد میں لئے بغیر شاٹئی درہ کی ا راضیات کی زبردستی تقسیم کیلئے پولیس اور لیویز کی بھاری نفری علاقہ میں بھجوا کر حالات کو کشیدہ بناکر اہلیان علاقہ کو اشتعال دلایااور شدید فائرنگ کی جس سے کئی افراد شدید زخمی ہو گئے اور ایک نوجوان شدید زخمی ہوا جسے پشاور ہسپتال منتقل کر دیا گیاجبکہ پولیس نے مذکورہ مواضعات کے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کئے جوکہ ظلم اور بربریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پرامن لوگ ہیں اور شاٹئی درہ اراضیات کا پر امن حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستا ن نے قابل کاشت اراضیات قوم اتمان خیل اور نا قابل کاشت اراضی قوم اوسیٰ خیل کی ملکیت قرار دی ہے تاہم ضلعی انتظامیہ نے نا قابل کاشت اراضیات کی جوڈیمارکشن کی ہے وہ عدالتی فیصلہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے شاٹئی درہ کی اراضیات کے حوالے سے جو حالات پیدا کئے اس سے خون ریزی کا خطرہ ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ شاٹئی درہ اراضیات کا پرامن حل نکالا جائے اور شاٹئی درہ کے گرفتار افراد کو رہا کرکے ان کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات واپس لئے جائیں بصورت دیگر کسی بھی خون ریزی کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور پولیس پر عائد ہوگی ۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی ظلم وجبر کی انتہا، 7فلسطینی شہید،لاشیں چھت سےپھینکی گئیں