سونا گھسے آدمی بسے

جنوبی ایشیا خاص طور پر پاکستان ، بھارت اور بنگلہ دیش میں خواتین کی زینت کا ایک حصہ سونے کے زیو رات بھی ہیں بلکہ یو ں کہیے جب ہند وستان میں اشرفیا ں جو سونے کی ہو ا کرتی تھیں بحثیت کر نسی چلا کر تی تھیں تب بھی سونے کے زیورات سب سے زیا دہ مقبول ہو ا کرتے تھے چنا نچہ جنوبی ایشیا میں شادی بیا ہ کے مو قع پر لڑکی یا لڑکے والو ں کی طر ف سے بات چیت طے کی جارہی ہو تی تھی اس میں سونے کے زیورات کے بارے میں بھی طے کیاجاتا تھا بسا اوقا ت اسی زیو ر کے اسی لا نجھے میں رشتے نہ ہو پاتے تھے چوں کہ اسلا م میں سونے کے زیور مردوں پر حرام قرار پائے گئے ہیں اس وجہ سے سونے کے زیورات مسلما نو ں میں خواتین تک محدو د ہیں دیگر مذاہب میں ایسا نہیں ہے چند ما ہ قبل بھارت کے ایک معروف مو سیقار بوبی آنجہا نی ہوگئے وہ ہمیشہ سونے کے زیورات سے لداپھند ا نظر آیا کر تے تھے ، گویا برعظیم پاک وہند میں سونے کی اشرفیوں کا راج ختم ہو نے کے باوجود سونے کا راج رہاہے ، اس بارے میں کافی گفتگو کی جا سکتی ہے ، یہا ں تک ہو تا رہا ہے کہ کئی کئی احمق ایسے بھی پائے گئے جو دن رات مختلف کیمیائی عمل کے ذریعے سونا بنا نے کی تراکیب میں اپنی عمر یں بیتا گئے اورلا حاصل رہے حالاں کہ سونا ایک بنیا دی عنصر ہے جس کا مطلب ہے کہ جو شے کسی دوسری شے سے نہ بنی ہو اور اس کا اپنا یکتا وجو د ہو وہ عنصر واحد کہلا تا ہے ۔ پھر بھی ایسے دیوانے موجو د ہیں جو دن رات سونا بنا نے میں الجھے رہتے ہیں ، سونے کی اتنی اہمیت دور جد یدمیں بھی یو ں ہے کہ اس کی قدر ومنزلت میں کوئی کمی نہیںآئی اور یہ آج بھی دنیا میں قوت خرید یا کسی ملک کی کر نسی کی قوت کا مظہر ہے چنا نچہ پاکستان میں ڈالر کی بے تحا شا اڑان اس لیے ہے کہ پاکستان کی کر نسی کی قدرڈھلی ہو تی جا رہی ہے ، چنا نچہ ڈالر کی اڑان اور سونے کی قدر بھی تیزی کے ساتھ بلند تر ہو تی جا رہی ہے ، جس کے نتیجے میں غریب طبقہ بے کسی و بے چارگی کا شکا ر ہو کر رہ گئے ہیں ، حالت یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں روزانہ کی بنیا د پر سونے کی قیمتوں میں سینکڑوںروپے کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے ۔آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ جمعہ کو سونے کی فی تولہ قیمت میں 1500 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 1 لاکھ 84 ہزار 100 روپے ہوگئی ہے۔ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کی قیمت 1 ہزار 286 روپے اضافے کے بعد 1 لاکھ 57 ہزار 836 روپے تک پہنچ گئی ہے۔دوسری طرف عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 11 ڈالر اضافے سے 1 ہزار 818 ڈالر فی اونس ہوچکا ہے۔سونے کی قیمتو ں اضافہ پر یوکرائن اور روس کی جنگ کے بھی اثرات ہیں کیو ں کہ کا غذی کر نسی عالمی سطح پر اس جنگ کی وجہ سے نا قابل اعتبار ہورہی ہے چنانچہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی خرید اری کا رحجا ن بڑ ھ رہا ہے ، گزشتہ روز عالمی ما رکیٹ میں سونے کی دس گر ام کی قیمت میں گیا رہ ڈالر کا ضا فہ پایا گیا ، پاکستان میں گرانی کی اصل وجہ تو آئی ایم ایف کی شرائط کو پو را کرنے کا دباؤ کے علا وہ خسارے کی تجا رت کا بھی عمل دخل ہے اس کے علا وہ سابقہ دور میں جائیداد کی خرید وفروخت پر جو بے تحاشا ٹیکس عائد کر دئیے گئے تھے اس کا بھی نتیجہ ہے کیوںکہ اس وقت رئیل اسٹیٹ کا کاروبار ان ٹیکسز کی وجہ سے ٹھپ ہو کررہ گیا ہے ، ادھر ڈالر روس اوریو کرائن کی جنگ کی وجہ سے نا قابل اعتبار ہوگیا ہے حالا ں کہ اس کی اڑان بلند تر ہو تی جا رہی ہے پھر بھی غیر یقینی حالا ت کا شکا ر ہے جس کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ کا کا روبار کرنے والو ں نے اس کا روبار سے ہا تھ روک دیا ہے اس کی بجائے سونے کی خریداری شروع کر دی ہے چنا نچہ پاکستا ن میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ کے رحجا ن کی ایک بڑی وجہ رئیل اسٹیٹ کا کا روبار تھم جا نے کی وجہ سے ہے ، پاکستانی معاشرے میں لڑکیا ں اکثر کنوری کیو ں بیٹھی رہ جا تی ہیں جس کی ایک وجہ تو یہ بیا ن کی جا تی ہے کہ غربت کے سائے ان کو ڈس جاتے ہیں ، کیو ں کہ وہ جہیز کا سامان پو را نہیں کر پاتیں دوسرے شادی بیا ہ میں سونے کے زیورات کا چر چا بھی ناگن کی طرح ڈس لیتا ہے ،اگر حکومت رئیل اسٹیٹ کے کا روبار کی طرف توجہ دے ، اور اس کے ٹیکسوں میں نظر ثانی کرے تو اس کے کئی فوائد حکومت کو بھی مل سکتے ہیں کیو ں کہ لوگ خاص طور پر سمندر پار پاکستانی جو عمو ماًجائید اد کی خرید وفروخت میں دلچسپی لیتے ہیں ان کی طرف سے جو زرمبادلہ روکا پڑ ا ہے وہ بھی جا ری ہو جائے گا ، جس سے پاکستا ن کے ذخائر میں اضافہ کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے ،سونے کی خریداری بھی ڈھیلی پڑجا ئے گی ، جس کا حکومت اور عوام کو فائدہ مل جائے گا ، علا وہ ازیں ڈالر جو اسحاق ڈار کی آمد کی وجہ سے اپنی اصیلت کی طرف پلٹ رہا تھا اس نے پھر سے کلا نچیں مارنی شروع کر دی ہیں اس کی وجہ سونے کی گرانی نہیں ہے پاکستان میں اس کا اصل سبب ڈالروں کی اسمگلنگ ہے ، کیوں کہ اسٹاک ما رکیٹ میں جو سرکا ری بینک نر خ اور کھلی ما رکیٹ کا نرخ روزانہ کی بنیا د پر کھلتا ہے پشاور میں اس کے مقابلے میں کھلی ما رکیٹ میں ڈالر کا نر خ کہیں زیا دہ ہو تا ہے ، یعنی پاکستان کے دیگر شہر وں کی کھلی مارکیٹ کے ریٹ میں اور پشاور کی کھلی ما رکیٹ کے ریٹ میں کافی فر ق رہتا ہے اس کی کیا وجہ ہے وہ صرف ڈالر وں کی اسمگلنگ ہے ، کر اچی کی کھلی ما رکیٹ سے پشاور بذریعہ شاہراہ اسمگل ہو تا ، ایک ذرائع کے مطا بق لگژری گاڑیا ں کر اچی سے پشاور ڈالر منتقل کر تی ہیں پھر یہا ں سے ڈالر افغانستان اسمگل ہو جا تا ہے ، ایک ڈالر پر تیس تیس روپے سے زیا دہ منا فع ادا کرکے ڈالر افغانستان پہنچایا جا رہا ہے ، جب ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ کا شور بلند ہو ا تو چوک یا د گا ر پشاور میں کر نسی کا مبادلہ کر نے والوں پر چھا پے ما رے گئے اور کچھ جگہو ں کو سربمہر کر دیا گیا مگر یہ کاوش دکھاوے کی حد تک رہی ، اصولا ًدیکھاجا ئے تو سب سے زیا دہ قصور وار وہ ایجنسیا ں ہیں جن کے اہلکا ر اپنے فرائض حق حلا ل سے انجا م نہیں دے رہے کئی ایجنسیاں اسمگلنگ کی روک تھا م کے لیے وجو د پذیر ہیں مگر اس وقت منشیا ت سے بڑھ کر ڈالر کی اسمگلنگ کا روبار عروج پر ہے جس میں صرف متعلقہ ایجنسیو ں کی کوتاہی ہے ، اس سارے کھیل کانتیجہ ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے ، اوراقتصادی ومعاشی دبا ؤ میں غریب ہی پسے جا رہے ہیں ، موجودہ حکومت کی بھی نااہلی سامنے آرہی ہے جو اقتدار سنبھالنے سے پہلے بڑی دعویٰ گیر بنی ہوئی تھی مگر کارکردگی کے لحاظ سے پھس ہو گئی ہے ۔

مزید پڑھیں:  جو اپنے آپ سے شرمندہ ہو خطا کر کے