پی ٹی آئی کو اسمبلی سے استعفے بچوں کاکھیل لگتاہے، پشاورہائیکورٹ

ویب ڈیسک: پشاورہائیکورٹ کے جسٹس ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے ذمہ دار کون ہیں ؟ پی ٹی آئی کے ممبران نے استعفیٰ کیوں دیئے؟ جبکہ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ان کو یہ استعفے بچوں کا کھیل لگتے ہیں۔ یہ پہلے کہتے تھے ، استعفیٰ منظور کیا جائے، جلوس لیکر سپیکر کے پاس جاتے تھے۔ اب یہ کہتے ہیں کہ ہم واپس آنا چاہتے ہیں۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق ارکان نے قومی اسمبلی کے 16 اور 19 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے اور استدعا کی ہے کہ ضمنی انتخابات کے عمل کو روکا جائے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے 17 اور 20جنوری 2023 کو ارکان قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے سے متعلق جاری اعلامیہ کالعدم قرار دیا جائے ۔ دوران سماعت جسٹس ابراہیم خان نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ ممبران نے استعفیٰ کیوں دیا؟ جس پر بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ممبران نے رجیم چینج کے خلاف احتجاج کے طور پر استعفیٰ دیئے ہیں۔ جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ اب آپ واپس اسمبلی جانا چاہتے ہیں؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 16 مارچ کو ضمنی الیکشن ہو رہاہے عدالت ضمنی الیکشن کو روکنے کا حکم دے، تمام ہائی کورٹس نے ضمنی الیکشن روک دیئے ہیں۔ اس لئے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کو روکنے کی استدعا کی گئی ۔
اس دوران جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ وہ الیکشن ٹربیونل کے جج تعینات تھے ۔ اس لئے کیس کوئی اور بنچ سنیں گا ۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ کیس کو سماعت کے لئے آج ہی مقرر کیا جائے ۔ پی ٹی آئی کے سابق ارکان قومی اسمبلی عمران خٹک اور ارباب شیر علی سمیت 24 ارکان نے دو الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے قانونی نکات پورے کئے بغیر 78 اراکین کے استعفے منظور کئے جن میں درخواست گزار بھی شامل ہیں۔ ارکان اسمبلی استعفوں کی تصدیق کے لئے سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے لیکن سپیکر نے ان کے استعفے منظور کرلئے۔ آئین کے مطابق سپیکر ارکان کی جانب سے استعفیٰ کی تصدیق کئے بغیر اسے منظور نہیں کر سکتے۔ دو رکنی فاضل بنچ نے کیس کی سماعت آج جمعہ تک کے لئے ملتوی کردی ۔
علاوہ ازیں ایک اور کیس کی سماعت کے دوران صوبائی اسمبلی کے انتخابات 90 روز میں نہ کرانے کے خلاف دائر پاکستان تحریک انصاف کی رٹ درخواستوں کو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نمٹا دیا گیا ۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کاش جو لوگ آئین بناتے ہیں، وہ اسے پڑھ بھی لیں۔ جمعرات کے روز کیس کی سماعت شروع ہوئی تو تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے اور سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالے سے فیصلہ کیا ہے جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے۔
ہم سپریم کورٹ کے حکم کے پابند ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گورنر الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت سے تاریخ دیں گے جبکہ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں گورنر کو الیکشن تاریخ دینے کا پابند بنایا گیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ آئین میں یہ چیزیں کلیئر لکھی ہوئی ہیں اور سب کچھ بہت واضح ہے جبکہ جسٹس روح الامین نے کہا کہ کاش جو آئین بناتے ہیں وہ اسے پڑھ بھی لیں۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں رٹ نمٹا دی اور قرار دیا کہ اگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو پھر عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں ڈرون حملے کی تردید کردی