علی بلال کی موت حادثے کیوجہ سے ہوئی،گرفتارملزمان

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کے مقتول کارکن کو ہسپتال چھوڑ کر جانے والے نوجوانوں نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ علی بلال کی موت حادثے کی وجہ سے ہوئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق دو رکنی تفتیشی ٹیم نے علی بلال کو ہسپتال چھوڑ کر فرار ہونے دونوں افراد اور گاڑی کے مالک راجہ شکیل زمان کو حراست میں لے کر کالے رنگ کی ویگو قبضے میں لے لی ہے۔ حراست میں لیے گئے ملزمان کی شناخت عمر اور جہا نزیب کے ناموں سے ہوئی۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ حراست میں لیے گئے افراد نے بتایا کہ علی بلال کی ہلاکت حادثے کی وجہ سے ہوئی، واقعہ فورٹریس سٹیڈیم برج پر پیش آیا۔ ظل شاہ پولیس گاڑی سے نکل کر فورٹریس پل کی طرف بھاگا تو ویگو ڈالے سے ٹکرا گیا۔
زخمی ظل شاہ کو ویگو ڈالے پر سی ایم ایچ ہسپتال لے جایا گیا ۔ اس کے بعد سروسز ہسپتال پہنچایا گیا اس دوران اس کی موت واقع ہوئی۔پولیس نے ملزمان کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی ہے۔ ادھر نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے آئی جی پنجاب کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سیاست کریں لیکن جھوٹ بولنا چھوڑ دیں، دھمکیوں، گالم گلوچ کے سامنے سرنڈر نہیں کروں گا، پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت تشدد سے نہیں کار حادثے میں ہوئی۔ نگران وزیر اعلی نے کہا کہ ہمارے پاس رپورٹ آئی ہے پی ٹی آئی کارکن تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا، کالے رنگ کی گاڑی چھ بج کر 52 منٹ پر بلال کو سروسز اسپتال چھوڑ کر گئی، کار کے مالک راجہ شکیل نے حادثے کی اطلاع ساڑھے 8بجے ڈاکٹر یاسمین راشد کو دی، زبیر نیازی کو بھی حادثے سے متعلق اطلاع دی گئی۔ محسن نقوی نے کہا کہ کار کا مالک راجہ شکیل اگلے دن یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے
مجھ پر پہلے سازش اب قتل کا الزام لگا دیا گیا، حادثے کا پتہ ہونے کے باوجود سب نے الزام تراشی کی، آپ سیاست کریں ہم نہیں روک رہے ۔ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سیاست کر لیں لیکن لوگوں کو گمراہ نہ کریں، ہمیں اپنا کام کرنے دیں، پہلے مجھے سیاست میں ڈالا گیا پھر سازش اور اب قتل میں ڈال دیا گیا، اگر آپ سمجھیں گے کہ میں پریشر میں آ جائوں گا تو ایسا نہیں ہو گا، دھمکیوں، گالم گلوچ، ٹوئٹ کے آگے سرنڈر نہیں کروں گا، 30اپریل کو الیکشن ہوگا، ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو غلط ہے، ان لوگوں نے میرے اور پولیس کیساتھ بہت زیادتی کی۔ محسن نقوی نے تحریک انصاف پر ظل شاہ کے والد کو جھوٹا مقدمہ درج کرانے کیلئے ایک کروڑ کی آفر کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ظل شاہ کے والد کو کہاگیا کہ ہم آپکو پیسے دیں گے آپ کھڑے رہیں۔نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کسی شہری کی ہلاکت کوئی معمولی بات نہیں، ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اس شخص کو مارنے کی سازش نہیں تھی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ بلال کی لاش 6بجکر 52منٹ پر سروس ہسپتال لائی گئی۔ گاڑی 31کیمروں کی مدد سے برآمد کی گئی، گاڑی پر مقتول کا خون موجود ہے، جس گاڑی میں علی بلال کو لایا گیا اس کے ڈرائیور کا نام جہانزیب ہے، گاڑی مالک راجہ شکیل پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے وائس پریزیڈنٹ ہیں، ساڑھے 8 بجے راجہ شکیل یاسمین راشد کو ساری تفصیل دیتے ہیں، یاسمین راشد کو بتایا جاتا ہے کہ ایسے حادثہ ہوا، راجہ شکیل زمان پارک میں گیا، راجہ شکیل نے ایک اور کال زبیر نیازی کو بھی کی۔
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے بہیمانہ تشدد کو حادثہ قرار دے کر کور اَپ کرنے کی کوشش کی فرخ حبیب اور زلفی بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ علی بلال (ظل شاہ)کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں 26 تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ ہمیں ریلی کی ایک دن پہلے اجازت دی گئی تھی، صبح اچانک سے حکومت نے دفعہ 144 نافذ کی۔ فواد چودھری کا کہنا تھا حکومت نے اس واقعہ کے بعد جو مقدمہ درج کیا اس میں لکھا کہ یہ عمران خان، فواد چودھری اور حماد اظہر نے قتل کرایا، بعدازاں ان کو یہ احساس ہوا کہ یہ انہوں نے بونگی ماری ہے۔

مزید پڑھیں:  ووٹ کے سامنے فارم 45کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس