کتنے ججزکوکرپشن پرنکالا

سیاستدانوں پرکیسزبن جاتے ہیں،بتائیں کتنے ججزکوکرپشن پرنکالا ،غیرمنصفانہ نظام اب نہیں چلے گا

ویب ڈیسل:وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ملک میں غیرمنصفانہ نظام نہیں چلے گا۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک شخص (عمران خان)کے لیے رات کے گیارہ بجے عدالت کھلتی ہے، ضمانت ہوتی ہے، صبح دوپہرعدالت کھلتی ہے اور انھیں ضمانت مل جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ترازو کا جھکائوایک طرف چلا گیا ہے، یہ عدم توازن نہیں رہ سکتا۔ اس کی تصحیح فوری طور پر ہونی چاہیے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک عمران خان قوم سے معافی نہیں مانگے گا
تب تک اس سے بات نہیں ہو سکتی۔ جب تک کہ وہ قوم کے سامنے یہ تسلیم نہ کرے کہ میرے ماضی کی وجہ سے قوم کو، آئین، جمہور عدلیہ کو زک پہنچی ہے اور اس پر معافی مانگتا ہوں تو پھر ہم سب بیٹھ کر مشورہ کرلیں گے، کیوں کہ ہمارے پاس توپیں، چھڑیاں نہیں صرف شائستہ زبان، آئین اور قانون ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف فوری کیسزبن جاتے ہیں
لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ آج تک کتنے اعلیٰ ججوں کو کرپشن کے باعث نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ باندھ کر ہمیں عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا تھا ،شہباز شریف نے کہا کہ حقائق اور سچائی کو سامنے لایا جانا ضروری ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیاستدان جیلوں میں جاتے ہیں، کتنے اعلیٰ جج کرپشن پر نکالے گئے؟ میں جاننا چاہتا ہوں۔ اور سیاستدانوں کے خلاف آنکھیں بند کر کے کیسز بن جاتے ہیں۔ یہ غیر عادلانہ اور غیر منصفانہ نظام نہیں چلے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں آئین کا مقدمہ لے کر پیش ہوا ہوں۔
آئین کا سنگین مذاق بنایا جا رہا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمان کو ملک میں جاری معاملات کا فی الفور نوٹس لینا ہوگا۔ارکان پارلیمان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم گائے بھینس کی طرح ہانکے جائیں گے یا آئین پر عمل در آمد کریں گے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اس پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم ہر فیصلے میں کابینہ سے مشاورت کرتے ہیں تو باقی تمام اداروں کو بھی اپنی کابینہ کے مشورے سے مل بیٹھ کر فیصلہ کرنے چاہئیں،ان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں آڈیو لیک سامنے آئی جس میں سپریم کورٹ کے ججز کے بارے میں باتیں کی گئیں۔ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ آڈیو کا فرنزک کروایا جائے۔ اگر جھوٹی ہے تو مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے اگر سچ ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اب عدل نظر آئے گا تو تمام خطروں کے بادل ختم ہو جائیں گے۔ترازو کا توزان ہی جنگل کے قانون کو بدلے گا، ججوں کے نام گلی محلے کے بچوں کی زبان پر ہیں۔
اسے بدلنے کے لیے انصاف کا بول بالا کرنا ہوگا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کل سپریم کورٹ کے دو ججز کا فیصلہ آیا، عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مورخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔شہباز شریف نے کہا کہ کل 2 ججز نے کہا کہ الیکشن سے متعلق فیصلہ 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت کا تھا اور انہوں نے اپنے فیصلے میں کئی سوالات اٹھائے۔بعدازاں قومی اسمبلی میں سیاسی معاملات میں عدلیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ہے۔اسے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیش کیا جس دوران ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان عدالیہ کی مداخلت کو سیاسی عدم استحکام کا باعث سمجھتا ہے۔ یہ ایوان چار ججز کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے توقع کرتا ہے اعلیٰ عدلیہ سیاسی و انتظامی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے گی۔الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ ہے۔اس کے آئینی اختیارات میں مداخلت نہ کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان سمجھتا ہے کہ تمام اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت غیر جانبدار نگران حکومتوں کے تحت ہونے چاہئیں۔وہ دستوری معاملات جن میں اجتماعی دانش درکار ہو اور اس کا مطالبہ بھی ہو، اس کی سماعت عدالت عظمیٰ کا فُل کورٹ کرے۔

مزید پڑھیں:  انٹراپارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کو نوٹس، 30 اپریل کو پیشی کی ہدایت