اکنامک زون پر اٹھنے والے سوالات ؟

عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے نگران صوبائی کابینہ میں شامل اپنے وزیر صنعت عدنان جلیل کو ہٹانے کے حوالے سے جو”حقائق” سامنے آرہے ہیں ان سے صورتحال پر کئی سوال اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں، اس ضمن میں خود وزیر موصوف کے اپنے بیان نے اس پوری صورتحال کو سیاسی گرد سے آلودہ کر دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ میں صوبے کا پہلا وزیر ہوں گا جسے ایمانداری اور محنت کی وجہ سے ہٹایا جائے گا، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عدنان جلیل نے کہا کہ مجھے ہٹانا پارٹی کا فیصلہ ہے تو میرے لئے حیرانگی کی بات ہے ، ساڑھے پانچ ماہ بہت اچھا کام کیا ہٹانے کی سمری کس سٹیج پر ہے مجھے نہیں معلوم، انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بجائے گورنر حاجی غلام علی کی طرف جھکائو والی بات میں کوئی صداقت نہیں، جب تک میں یہاں ہوں کرپشن نہیں ہونے دونگا، حالانکہ مجھ پر بے حد دبائو ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بتائیں مجھ پر کیا الزامات ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی حکام سے مطمئن نہیں، اکنامک زون پر سوال اٹھائے جس کے جوابات ابھی تک نہیں دیئے گئے۔ وزیر موصوف سے بیان کے بعد جب اس پورے معاملے کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو نہ صرف موجودہ نگران صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھتے ہیں جس نے بقول صوبائی وزیر عدنان جلیل اکنامک زون پر سوال اٹھانے پر ممکنہ طور پر ایسی صورتحال پیدا کی ہے جس نے اے این پی کے زعماء کو اپنے”کوٹے” کے حوالے سے وزیر کی تبدیلی پر رضامندی ظاہرکی ہے، بلکہ خود اے این پی کے کردار کو بھی ”داغدار” کرنے کی راہ نکالی ہے جس نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کو فروغ دیتے ہوئے ہر دور میں آزمائشوں کا سامنا کیا۔ ان دنوں اے این پی اور گورنر غلام علی کے مابین تعلقات کی نوعیت آزمائشوں سے دوچار ہے اور اے این پی کی صوبائی قیادت جس طرح باہمی تعلقات کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کر رہی ہے ممکن ہے کے صوبائی وزیر کے حوالے سے پارٹی پالیسیوں کے ضمن میں اندرون خانہ ہی کچھ تلخیاں جنم لے چکی ہوں تاہم جہاں تک وزیر موصوف کی کارکردگی کا تعلق ہے’ انہوں نے اس ضمن میں جو بیان دیا ہے اس سے یہ بات واضح طور پر مترشح ہوتی ہے کہ ان کی وزارت کے حوالے سے سب اچھا نہیں ہے بلکہ ان کے اعتراضات کو سنگین بے قاعدگی سے تشبیہ دی جا سکتی ہے اور اس کا جواب صوبائی حکومت سے زیادہ خود ان کی جماعت اے این پی کے ذمے ہے، اس لئے اس حوالہ سے مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں کہ اگر وزیر موصوف کے الزامات میں صداقت ہے تو محولہ بے قاعدگیوں میں ملوث افراد کے خلاف اقدام اٹھانے چاہئیں جو مبینہ طور پر صوبے کے ایک اہم منصوبے کے ساتھ مبینہ طور پر کھلواڑ کرتے ہوئے صوبائی خزانے کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔

مزید پڑھیں:  وزیر اعظم محنت کشوں کو صرف دلاسہ نہ دیں