آن لائن قرضوں کا عذاب

آن لائن قرضہ ایپلی کیشن سے ادھار لینے والے ایک 42 سالہ شخص کی خودکشی کے معاملے میں ایف آئی آر سائبر کرائم سیل نے اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے9 ملزموں کو گرفتارکرکے تفتیش شروع کردی ہے اور ملزموں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا ہے، تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ ملزموں کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری، ان کے جرم میں کردار اور موبائل فونز کی برآمدگی باقی ہے۔ یاد رہے کہ آن لائن قرضہ ایپلی کیشن کے حوالے سے حالیہ چند ہفتوں کے دوران سوشل میڈیا پر تواتر کے ساتھ شکایات سامنے آرہی تھیں تاہم جیسا کہ ہمارے ہاں روایت ہے کہ اس قسم کے معاملات میں متعلقہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت تک مداخلت نہیں کرتے جب تک پانی سر سے گزر نہ جائے۔ اس ضمن میں ایک شخص جس نے مبینہ طورپر چند ہزار روپے آن لائن قرضہ لیا تھا بروقت ادائیگی نہ کرسکنے کی وجہ سے وہی چند ہزار روپے جب سود در سود کے ساتھ بہت ہی کم عرصے میں لاکھو بن گئے تو متعلقہ قرض خواہ ادارے نے اس کی زندگی اجیرن کردی اور مجبوراً بے چارہ خودکشی پر مجبور ہوا۔ اس واقعہ کے بعد اس حوالے سے میڈیا پر جب شور اٹھا اور دیگر ایسے لوگ بھی سامنے آئے جو اس قسم کے قرضے کے جال میں پھنس چکے ہیں تو متعلقہ حکام کو سامنے آنا پڑا اور متعلقہ ادارے کے افراد کے خلاف ایکشن لے کر انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے کارروائی شروع کردی گئی، واقفان حال بتاتے ہیں کہ محولہ قرض فراہم کرنے والا ادارہ قرض دیتے وقت نہ صرف قرض دار کے خاندان بلکہ قریبی عزیزوں کے کوائف بھی حاصل کرلیتا ہے اور پھر قرض کی رقم واپس لوٹانے میں کسی بھی وجہ سے ناکام ہونے والے کے اہل خانہ بلکہ ان قریبی عزیزوں، دوستوں کو بھی جن کا قرض کے لین دین سے کوئی تعلق واسطہ نہ ہوتے ہوئے بھی نہ ان کی ضمانت موجود ہوتی ہے فون کرکر کے زچ کرتے اور دھمکیاں دیتے رہتے ہیں جو قانونی لحاظ سے نہ تو درست ہے نہ ہی ادارے کو غیر متعلقہ لوگوں کو فون پر دھمکیاں دینا جائز ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں اس قسم کا غیر قانونی (سودی نظام) چلانے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کرکے انہیں قانون کے دائرے میں لایا جائے اور متعلقہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان اداروں کے چنگل میں پھنس جانے والوں سے ان اداروں کے بارے میں مکمل معلومات لے کر اس غیر قانونی سودی اداروں کے افراد کو قانون کی گرفت میں لاکر ان سے قرض داروں کی جان چھڑائیں تاکہ آنے والے دنوں میں مزید کوئی شخص اپنی زندگی کا چراغ گل کرنے پر مجبور نہ ہوسکے۔ ہم دینی اور مذہبی حلقوںسے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ بھی آگے آئیں اور ان اداروں کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ سود کی لعنت مزید پھیلنے سے بچ جائے۔

مزید پڑھیں:  کالی حوریں