آنے والے وقت کی تیاری کیجئے

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون کے فیز ون کی کامیاب تکمیل نہ صرف معاشی ترقی کیلئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ سی پیک کے مجموعی سفر کیلئے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ واضح رہے کہ رشکئی اسپیشل اکنامک زون کا قیام سی پیک کے تحت ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے ۔ منصوبے کا فیز ون کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے جس کا وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے باضابطہ افتتاح کیا ہے ۔رشکئی اکنامک زون ایک انقلابی منصوبہ ہے جو وسیع رقبہ پر صوبائی دارالحکومت کے قریب بن رہا ہے اور یہ زون آمدورفت کے لئے بھی آسان ہے247ایکڑ رقبے پر محیط فیز ون میں 18 زون انٹرپرائزز موجود ہیں جن میں 7 انٹر پرائزز زیر تعمیر ہیںکہ فیز ون سے 85 ارب روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ منصوبے کے تحت مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے جدید ترین سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔توقع کی جارہی ہے کہ یہ زون صوبے میں صنعتی ترقی اور روزگاردونوں کے مد میں اہم اور مفید ثابت ہو گا اور رشکئی اسپیشل اکنامک زون صنعت اور ٹیکنالوجی کے فروغ اور ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا۔بلاشبہ رشکئی اکنامک زون معاشی ترقی کے لئے ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ 2013ء سے شروع شدہ سی پیک منصوبہ سست روی اور انقطاع کا شکار ضرور ہوا لیکن خوش آئند امر یہ ہے کہ سست ہی سہی کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو رہی ہے خیبر پختونخوا میں اس کے منصوبوں اور صنعتی علاقوں کی تعمیر سے جو توقعات وابستہ ہیں اس کے حصول اور تکمیل کے لئے جس قدر عزم اور جذبے کی ضرورت ہے اس کی کمی محسوس ہوتی ہے بہرحال رشکئی فیزون کی کامیاب تکمیل و افتتاح سنگ میل ہے جس کے بعد اس کے مزید مراحل اور منصوبوں پر پوری توجہ درکار ہوگی ۔ صوبے میں سی پیک کے تحت قائم ہونے والے منصوبوں کے لئے جس قسم کی افرادی قوت اور ہنرمندوں کی ضرورت ہے اس کی کمی شدت سے محسوس کی جا سکتی ہے ان منصوبوں سے روزگار کے مواقع سے فائدہ اسی صورت ہی اٹھایا جا سکے گا جب ہمارے پاس آئی اے اور آئی ٹی کے جملہ شعبوں کے معیاری تعلیم یافتہ اور ہنرمند افراد دستیاب ہوں گے اس ضرورت پر توجہ حکومت اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان کی ترجیح ہونی چاہئے تاکہ جب ثمرات سمیٹنے کا وقت آئے تو عقدہ نہ کھلے کہ اس کی تو منصوبہ بندی اور تیاری ہی نہیں تھی۔۔

مزید پڑھیں:  معزز منصفوں !تصحیح لازم ہے