یقین نہیں آتا

پشاور میں ٹریفک مسائل پر قابو پانے کیلئے ایک مرتبہ پھر آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ پہلے کئے گئے اقدامات کی طرح کا فیصلہ ہے یا اس پر ادھورے اور نیم دلانہ عملدرآمد کی بجائے ٹھوس کارروائی کی جاتی ہے اس کی حقیقت جلد کھلے گی، بہرحال پشاور میں تمام غیر قانونی رکشوں کو قبضہ میں لیکر سکریپ میں تبدیل کیا جائیگا ،بی آر ٹی کے روٹ پر موجودہ بسوں اور ویگنوں کو بھی سکریپ کیا جائے گا۔ پشاور میں رکشے اور باڈی بنانے والے کارخانے سیل کر دیئے جائیں گے جبکہ پنجاب سے رکشے درآمد کرنے والوں کو گرفتار کیا جائیگا،علاوہ ازیں بھی ٹریفک مسائل کے حل کیلئے احسن اقدامات تجویز کئے گئے ہیں، امر واقع یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کے اعلانات محض اعلانات ہونے اور ان پر عملدرآمد نہ ہونے سے بداعتمادی کا جو عالم بن چکا ہے اس کے باعث اچھے خاصے سنجیدہ اقدامات اور فیصلوں پر اعتبار نہیں آتا ۔منشیات کے عادی افراد کے علاج و بحالی اور انسداد منشیات کے حوالے سے اقدامات ہی کو دیکھیں ،چند دن کے اقدامات کے بعد جب ان پر یقین آنے لگا تو سلسلہ ہی ترک کردیا گیا جس کے باعث چند روزہ مہم کے ثمرات بھی سامنے نہ آسکے، پشاور میں غیر قانونی رکشوں کیخلاف کارروائی ہویا ریگی للمہ ٹائون شپ کے دیرینہ مسئلے کا حل ہر حکومت میں انتظامیہ نے امید جگائی مگر عملی طور پر اقدامات نہ ہونے سے عوام کو پہلے سے زیادہ مایوسی ہوئی اور ان کی دل شکشتگی و بداعتمادی کی کیفیت میں اضافہ ہوا، رکشوں سے شاہی باغ بھر دیاگیا مگر پھر وہی رکشے شہر بھر میں نظر آنے لگے ،اس مرتبہ بہرحال عملی اقدامات کا جو عندیہ دیا گیا ہے وہ خاص سنجیدہ اور امید افزاء ہے ،اس ضمن میں اگر حکومت سیاسی بنیادوں پر پیچھے نہ ہٹے اور انتظامیہ دبائو میں نہ آئے تو عملدرآمد ناممکن نہیں ،البتہ حکومت اور انتظامی افسران کو اس عزم صمیم کا مظاہرہ کرنا ہو گا جس کے نتیجے میں صوبائی دارالحکومت میں ناممکن قسم کی تجاوزات کیخلاف مؤثر کارروائی کی گئی، جب تک اس درجے کے عملی اقدامات کا مظاہرہ نہیں ہوگا ہر فیصلہ وقتی اور سطحی ہی کہلائے گا اور عملدرآمد میں ناکامی کا سوال حکمرانوں کا منہ چڑاتا رہے گا جس سے بچنے کا واحد راستہ فیصلوں پر عملدرآمد میں سنجیدگی اور کرکے دکھانے کا ہے۔

مزید پڑھیں:  سہولت ، زحمت نہ بن جائے !