نوبت بہ ایں جا رسید

یورپ جاتے ہوئے کشتی کے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کا غم ابھی تازہ ہی تھا اور قیاس کیا جارہا تھا کہ پے درپے کے واقعات اور سخت حالات کے باعث مایوس نوجوانوں کی غیر قانونی طور پرسب کچھ دائو پر لگاکراور ہر قیمت پر یورپ پہنچنے کے رجحان میں کمی آئی ہو گی لیکن ایسا لگتا ہے کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آئے نوجوان اور ان کے اہل خاندان جان جوکھوں میںڈالنے کواب بھی پر خطر اورمہنگا سودا نہیں سمجھتے قانونی طور پر ملک چھوڑنے کے خواہشمندوں کوتو شمار کرنامشکل ہوگیا ہے روزانہ چالیس ہزار لوگوں کا پاسپورٹ بنانا ریکارڈ پر ہے غیر قانونی طور پر ملک سے نکلنے کی سعی کرنے والوں کے تو اعداد و شمار ہی دستیاب نہیں اس خبر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غیر قانونی طور پرجانے والوں پرکیا بیتتی ہے اور وہ کن حالات میں یورپ پہنچنے کی جدوجہد سے باز نہیں آتے خبروں کے مطابق سربیا میں پیاس کی شدت کی وجہ سے گردے فیل ہونے سے وفات پا جانے والے نوجوان کو آبائی قبرستان واقع موضع زیدہ میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ جوان سال شخص روز گار کے لیے مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے یورپ جارہا تھا۔ پیدل سفر کے دوران سربیا کے دشوار گزار پہاڑوں اور جنگلات میں پینے کا پانی میسر نہ ہونے کے سبب اس کے گردوں نے کام چھوڑ دیا۔ وہاں موجود ساتھیوں اور رشتے داروں نے اسے ہسپتال پہنچایا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا ۔ملک کی معاشی صورتحال کی ابتری اور مہنگائی کی شرح یقینا اتنی ہوگئی ہے کہ اچھے سے اچھے گھرانے بھی مشکلات کاشکار ہیںاور سفید پوش طبقے کا گزارہ ناممکن ہوتا جارہا ہے لیکن اس کایہ حل نہیں کہ غیر قانونی طور پر بھاری رقم خرچ کرکے یورپ پہنچنے کی سعی کی جائے قانونی طور پر جانے والوں کو تو روکا نہیں جا سکتا جس جوہر قابل کی ملک و قوم کو ضرورت تھی وہ ملکی حالات سے مایوس ہو کر اچھے مستقبل کا خواب آنکھوں میں سجائے ملک چھوڑ رہی ہے جو نوجوان غیر قانونی طور پر کسی دور دراز ملک جانے کی سوچ رکھتے ہیں ان کو اپنی سوچ تبدیل کرنی چاہئے اور جان کی بازی لگا کر ہار جانے اور سب کچھ کھو جانے کا نقصان اٹھانے سے باز آجانا چاہئے ۔ہر قیمت پر بیرون ملک جانے والے افراد کا اپنا مفاد اسی میں ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر جانے کی بجائے وہ وسائل اور توانائیاں قانونی طور پر بیرون ملک جانے پر صرف کریں تاکہ کم از کم ان کی زندگی اگر مشکلات سے نہ بھی نکل سکے تو کم از کم ان کی جان تو دائو پر نہ لگ جائے۔

مزید پڑھیں:  ہراسانی کی کہانی طویل ہے