چکن پوکس اور صحت سہولت کارڈ

محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے چترال کی تحصیل مستوج اور ضلع خیبر کی تحصیل تیراہ سے چکن پوکس (لاکڑ کاکڑہ)کے متعدد گیس سامنے آنے کے بعد دونوں تحصیلوں میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے دونوں علاقوں کے ہسپتالوں کو مطلوبہ تمام افردی قوت ادویات آلات اور سازو سامان کی دن رات دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ ریفرل میکانزم بھی قائم کردیا ہے۔ متاثرہ علاقوں کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی متعلقہ حکام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ دوسری جانب صحت کارڈ پر تمام ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولیات معطل ہونے کی وجہ سے صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ متعلقہ انشورنس ادارے کو فنڈز کی عدم فراہمی پر ادارے نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔ایک اور خبر کے مطابق مشیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ریاض انور نے سٹیٹ لائف انشورنش کو مراسلہ ارسال کردیا ہے جس میں صحت سہولیات بحال کرنے کا کہا گیا ہے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ لائف انشورنس میڈیکل سروسز معطلی کا فیصلہ واپس لے کیونکہ بقایا جات کی ادائیگی مقررہ وقت میں یقینی بنائی جائے گی۔ سٹیٹ لائف نے پہلی بار صحت سہولیات کے حوالے سے عوام پر ہسپتالوں میں علاج کی پابندیاں نہیں لگائیں بلکہ اس سے پہلے بھی ایسا کرکے عوام کو دی جانے والی صحت سہولیات معطل کی جاچکی ہیں۔تاہم بنیادی طور پر انشورنس کمپنی کو فنڈز کی بروقت فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس میں ناکامی کا سارا نقصان عوام کو برداشت کرنا پڑتاہے اب جبکہ صوبے کے بعض اضلاع میں چکن پوکس کی بیماری پھوٹ پڑی ہے تو اس حوالے سے صحت کی مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی میں ہیلتھ انشورنس کارڈ اہم کردار کا حامل ہے۔اگرچہ محولہ دونوں اضلاع کے ہسپتالوں میں بنیادی ضرورت اور اہمیت کی جملہ سہولیات افرادی قوت اور ادویات وغیرہ کی فراہمی کویقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے صحت سہولیات کومؤثر بنانے پر توجہ دینا بھی ازبس ضروری ہے جبکہ سٹیٹ لائف کو ضروری فنڈز کی فراہمی یقینی بناکر بھی صورتحال سے نمٹنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ ہسپتالوں میں عوام کو دیگر صحت سہولتوں کو یقینی بنانے میں بھی صحت سہولت کارڈ کو فعال بنانے کی اشد ضروت ہے۔ امید ہے اس حوالے سے انشورنس کمپنی کو فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو