دہشتگردوں اور سیکورٹی فورسز کی آنکھ مچولی

صوبے میں ایک تسلسل کے ساتھ دہشت گردوں کوٹھکانے لگانے کا عمل جاری ہے اور دہشت گردوں کوبھی جہاں موقع ملتا ہے کارروائی سے گریزنہیں کرتے تازہ ترین واقعہ میں سیکورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں کارروائی کرتے ہوئے 7دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے ضلع ٹانک کے علاقے کیری مچن خیل میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر کارروائی کی۔دریںاثناء بلوچستان کے ضلع تربت میں مسلح افراد نے پولیس چوکی پر حملہ کیا اور سرکاری اسلحہ چھیننے کے بعد تین اہلکاروں کویرغمال بنالیا۔امر واقع یہ ہے کہ عسکریت پسند سیکورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانے والے متواتر مہلک حملوں کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں۔ ڈی آئی خان اور اس کے قریبی اضلاع لکی مروت’ ژوب ‘ میانوالی میں ماضی قریب میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں تیزی دیکھ رہے ہیںکچھ مبصرین کاکہنا ہے کہ جنوبی کے پی کے اضلاع عسکریت پسندوں کوپنجاب اور بلوچستان کے پڑوسی علاقوں میںحملے کرنے کے لئے آسان رسائی فراہم کرتے ہیں ماہرین نے حملوں کی زیادہ تعدادکی وجہ علاقے میں فوجیوں کی ناکافی موجودگی کو قرار دیا ہے، جب کہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس خطے میں عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کافی فعال ہیں۔بہرحال صورتحال جو بھی ہو یہ حقیقت ہے کہ سیکورٹی فورسز دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لئے متعدد محاذوں پر مصروف ہیں۔مزید برآں جنوبی خیبرپختونخوا کو بھی ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سیکورٹی منصوبہ سازوں کو دہشت گردی کے خلاف ایک ایسا منصوبہ بناتے ہوئے ان تمام حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا جس سے متاثرہ علاقوں میں امن قائم ہو سکے اورجو عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو ایک اور مکمل شورش میں تبدیل ہونے سے روک سکے۔صورتحال کے تناظر میں فوری ضرورت عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنے اور دہشت گرد نیٹ ورکس کو توڑنے کی ہے۔ کراچی، چترال، پشاور، میانوالی، ژوب اور گوادر میں پہلے ہی بڑے حملے ہوچکے ہیں۔لہٰذا انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں کے ذریعے سیکورٹی فورسز کواس خلاء کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جس کے باعث عسکریت پسندوں کو سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں پر حملہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔اس کے تدارک کیلئے پیہم مساعی اطمینان بخش ہیں البتہ خطرات کوکم کرکے بتدریج قابو پانے کے لئے بہتر انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرکے برموقع کارروائیوں میں تیزی لانا ناگزیر ہے ۔

مزید پڑھیں:  استحصالی طبقات کاعوام پر ظلم