سپریم کورٹ

شفاف انتخابات کا انعقاد درحقیقت آئینی جمہوریت ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت سے انکار کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اگر اس وقت حلقہ بندی کا معاملہ دیکھا تو مقدمہ بازیوں کا سیلاب امڈ آئے گا جس سے انتخابی شیڈول متاثر ہوگا. ہم انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مصور علی شاہ نے تحریر کیا۔ جج نے یہ فیصلہ بلوچستان کے دو اضلاع ژوب اور شیرانی میں حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پر دیا ہے۔
تحریر فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آئین میں ایک جج کا کردار جمہوریت اور آئین کے محافظ کا ہے، باقاعدگی کے آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد سے ہی جمہوریت برقرار رہتی ہے، انتخابات کے بغیر حکومت کو جمہوری حکومت نہیں کہا جاسکتا، بروقت آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد درحقیقت آئینی جمہوریت ہے.
انتخابات سے عوامی رائے کا احترام ہوتا ہے قیادت عوام کے سامنے جواب دہ ہوتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب انتخابی شیڈول جاری ہوجائے تو تمام مقدمہ بازی کو فوری حل ہونا ضروری ہے، انتخابات میں تاخیر یا انتخابات سے متعلق مقدمہ بازی میں تاخیر سے انتخابی عمل اور جمہوری نظام پر عوامی اعتماد متاثر ہوتا ہے.
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایسا ہونے سے سیاسی ماحول عدم استحکام کا شکار ہوتا ہے، حلقہ بندیوں کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی تو انتخابی شیڈول متاثر ہوگا، اگر حلقہ بندیوں کیلئے درخواستیں سنیں تو مقدمہ بازی کا سیلاب امڈ آئے گا۔
جج نے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے گھڑی کی سوئی آگے بڑھ رہی ہے، اگر اس وقت حلقہ بندی کا معاملہ دیکھا تو لاکھوں سیاسی کارکنان اور ووٹرز کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے، عام انتخابات کے انعقاد کو حلقہ بندیوں کے خلاف اعتراضات پر ترجیح دے رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ژوب اور شیرانی سے متعلق کہا کہ الیکشن کمیشن ان دونوں حلقوں میں اپنی حلقہ بندیوں کے تحت الیکشن کروائے، مذکورہ دونوں حلقوں میں حلقہ بندیوں کے تنازع کا کیس عام انتخابات کے بعد دیکھیں گے، رجسٹرار آفس اس کیس کو 2024ءکے عام انتخابات کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرے۔
سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے حکم نامہ تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے تنازعات سے زیادہ ضروری انتخابات کا انعقاد ہے اور انتخابات جمہوریت کا بنیادی جزو ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایک جج کا کردار گارڈین کا ہوتا ہے، جج جمہوریت اور آئین کا محافظ ہوتا ہے، الیکشن شیڈول آنے کے بعد انتخابی عمل اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کیا جا سکتا. جمہوریت کی بنیاد عوام کی ترقی ہے جو شفاف انتخابات سے حاصل ہوسکتی ہے۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابات بنیادی اہمیت رکھتے ہیں جس کے بغیر جمہوری حکومت کا قیام ممکن نہیں، انتخابات وقت پر ہونا ہی فعال جمہوریت کی نشانی ہے. فیصلہ کے مطابق انتخابات سے ہی عوامی اعتماد حاصل ہوسکتا ہے، انتخابات کی تاریخ آجانے کے بعد انتخابی تنازعات کا فوری حل ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہےکہ انتخابات اور اس سے جڑے تنازعات میں تاخیر سے سسٹم اور جمہوریت پر عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے، انتخابات میں تاخیر سے سیاسی تناو اور سیاسی ماحول بھی عدم استحکام کا شکار ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:  جج بننے کیلئَے دہری شہریت نااہلیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ