تحریک انصاف انصاف کی تلاش میں سرگرداں، عدالت جانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک: تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم اور انتخابی نشان بیٹ کے چھن جانے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ سب ایک ایسے موقع پر پی ٹی آئِی کے ساتھ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جبکہ الکشن سر پر ہوں۔
ان اہم ترین مشکلات کے بعد اب تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ سے امیدیں وابستہ کر لیں۔ ذرائع کے مطابق اگر پشاور ہائیکورٹ سے بھی کوئی ریلیف نہیں مل پایا تو پی ٹی آئی کو سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کئی نشستوں پر بھاری نقصان اٹھا پڑ سکتا ہے۔
اگر پی ٹی آئی انتخابی نشان بیٹ واپس لینے میں کامیاب نہ ہو سکی تو اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خواتین اور اقلیتوں کی 227 مخصوص نشستوں پر ناکامی کا خدشہ درپیش ہو سکتا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بلے کا نشان واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے.
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت ضرور انصاف کرے گی۔بیٹ پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نشانی ہے، کوئی بھی نشان الاٹ ہو وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کل جو آرڈر پاس کیا وہ اس کے پہلے آرڈر سے یکسر متصادم ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی مجموعی تعداد 266 ہے، جن میں سے پنجاب کی 141، سندھ کی 61، خیبرپختونخوا کی 45، بلوچستان کی 16 اور اسلام آباد کی 3 نشستیں ہیں۔
اسی طرح صوبائی اسمبلی کی 593 جنرل نشستوں میں سے پنجاب کی 297 ، سندھ کی 130، خیبر پختونخوا کی 115 اور بلوچستان کی 51 نشستیں ہیں۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور انتخابی نشان بیٹ چھن جانے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر نے اس فیصلے کو ذاتیات پر مبنی قرار دیدیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے، الیکشن کمیشن پہلے سے طے کئے بیٹھی تھی کہ کہ پی ٹی آئی سے بیٹ کا نشان واپس لینا ہے۔

مزید پڑھیں:  کرسٹیانو رونالڈو شہرت کے ساتھ ساتھ کمائی میں بھی آگے