ناقابل شناخت جعلی نوٹ

سٹیٹ بنک کی جانب سے ملک بھرمیں ایک ہزار کے جعلی کرنسی نوٹ کی گردش کے حوالے سے انتباہ تشویش کا باعث امر ہے سٹیٹ بنک کے ڈائریکٹر فنانس قادربخش نے صحافیوں سے گفتگو میں خبردارکیاکہ ملک بھر میں ایک ہزار کے جعلی کرنسی نوٹ تشویش ناک حدتک زیرگردش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو سال سے یہ صورتحال جوں کی ایک ہزار روپے کے 60سے 70فیصد جعلی نوٹ کے حوالے سے جو مصدقہ صورتحال سامنے ہے اس کا اعتراف توسٹیٹ بنک کے عہدیدار نے خود ہی کیا ہے ممکن ہے صورتحال اس سے بھی بدتر ہو بہرحال ہزار کے نوٹوں کے ساٹھ یا ستر فیصد بھی جعلی ہونے کااعتراف کم سنگین امرنہیں جس کا سوائے اس کے کوئی اور حل نظر نہیں آتا کہ ان نوٹوںکو منسوخ کیاجائے اور ہزار روپے کا نیا نوٹ جاری کیا جائے اس اعتراف سے تو مزید بڑے نوٹ کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات پیدا ہونا فطری امر ہے مشکل امر یہ ہے کہ جعلی نوٹوں کی پہچان سٹیٹ بنک کے اپنے عملے کے لئے بھی مشکل ترین امر بن گیا ہے سٹیٹ بنک میں اس طرح کی صورتحال ہو تو کمرشل بنکوں میں تو صورتحال مزید ابتر ہو گی۔ اس منظم مکروہ دھندے کا کھوج لگانا اور مشینری پرقبضہ کی تو توقع ہی کم ہے اس قدر منظم اور بڑے دھندے میں خود بنکوں کے عملے کا بھی ملوث ہونا بعید نہیں اس نیٹ ورک کا سراغ لگا کر بے نقاب کرنے کی سعی تولازم ہے اس انکشاف کے بعد کرنسی نوٹوں میں مزید فیچر شامل کرنے اور جعلی نوٹ چھاپنے کے امکانات کوختم کرنے کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار اختیارکیا جائے کہ اس کی نقل ناممکن ہوکیش کا لین دین محدود سے محدود تر کرکے بھی اس مکروہ دھندے کی حوصلہ شکنی ممکن ہو سکے گا۔

مزید پڑھیں:  من حیث القوم بھکاری