سیاسی جماعتوں کوہدایات

الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کوہدایات دے سکتا ہے

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے اور بلے کا نشان واپس لینے کیخلاف دائر درخواستوں پر پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلاء نے دلائل مکمل کر لئے،
جبکہ عدالت نے الیکشن کمیشن میں شکایت کرنیوالے پی ٹی آئی کے ووٹرز کے وکلاء کو آج 9بجے عدالت میں دلائل دینے کیلئے پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
گزشتہ روز جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کے دوسرے فریقین کو نوٹس جاری کرنا ضروری ہے یا نہیں،
جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ان کو سننا ایک آئینی تقاضا ہے۔
بعد ازاں بیرسٹر علی ظفر، گوہر علی خان، سکندر حیات شاہ، نعمان کاکا خیل ایڈوکیٹس کے علاوہ شکایت کنندہ کے وکلاء بھی پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکلاء نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کوئی ٹرائل کورٹ نہیں۔ انہیں کسی بھی سیاسی جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس ارشد علی نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ صرف بیٹ کا نشان کیوں مانگ رہے ہیں جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ تمام انتخابات پی ٹی آئی نے بیٹ کے نشان پر لڑے ہیں۔
الیکشن کمیشن کو پارٹی کا اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیارات موجود ہیں اور کسی صورت یہ درست نہیں کہ وہ ایک ریکارڈ رکھنے کا ادارہ بن جائے۔
الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کو ہدایات جاری کر سکتا ہے اسلئے اسے انٹرا پارٹی الیکشن بھی کالعدم قرار دینے کا اختیار حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جو پارٹی اپنے انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے شفافیت نہیں لاسکتی وہ الیکشن کمیشن پر کیوں اعتراض اٹھا رہی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  راولپنڈی : 9افراد کے قتل کیس میں 4مجرموں کو 5/5مرتبہ سزائے موت