اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے

حکومت کی جانب سے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرول کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان تو خوش آئند ہے لیکن دوسری جانب بجلی کے نرخوں میں اضافہ کی جو تلوار لٹکائی گئی ہے وہ باعث تشویش امر ہے وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومتِ پاکستان نے آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں16جنوری2024 سے ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے۔یاد رہے کہ رواں ماہ یکم جنوری کو حکومت نے سالِ نو کے آغاز کے موقع پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 276روپے 21 پیسے اور پیٹرول کی فی لیٹر قیمت267 روپے 34 پیسے پر برقرار رکھی گئی تھی۔اب تو یہ روایت بن گئی ہے کہ جس پندرھواڑے میں تیل کی قیمتوں میںکمی کا امکان ہوتا ہے یا پھر اس کا اعلان کیا جاتا ہے اسی روز اور اسی موقع پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو بجلی کے فی یونٹ نرخ میں اضافہ یاد آتا ہے اس مرتبہ بھی ایک طرف جہاں آٹھ روپے فی لیٹرکمی کا اعلان ہوا ہے وہاں دوسری جانب بجلی پانچ روپے باسٹھ پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی سفارش کردی گئی ہے پٹرولیم مصنوعات کی براہ راست خریداری ہر گھرانا نہیں کرتا اور اس میں اضافہ وکمی سے بالواسطہ ہی متاثر ہوا جاتا ہے مگربجلی کی کا فی یونٹ اضافہ ہر گھرکو متاثر کرنے کا باعث بنتا ہے ایسے میں یہ موقع حکومت ضائع نہیں کرتی نیز بجلی کی قیمتوں میںاضافہ مہنگائی میں اضافے کی بھی ایک بڑی وجہ ہے دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںکمی در کمی کے باوجود مہنگائی کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچتے نہ ہی حکومت ایسے اقدامات اٹھاتی ہے کہ ایسا ممکن ہو اندریں حالات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاصی کمی بھی عوام کے لئے کوئی تسلی بخش امرنہیں البتہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ان کی مشکلات میںاضافے کا باعث ضرور بنے گا۔

مزید پڑھیں:  بار بار کی خلاف ورزیاں