غیر معیاری گھی یا زہر

مضر صحت گھی تیار کرنے والے دو کا رخانوں کے خلاف متعلقہ ادارے کے عمال کی کاروائی اور اس قسم کے عمل میں ملوث دیگر عناصر کو انتباہ سنجیدہ اقدام ہے لیکن قابل توجہ امر یہ ہے کہ جب اس طرح کا کام معمول ہے تو پھر یہ کبھی کبھار کی کاروائی کیوں ہوتی ہے؟ متعلقہ محکمے کے پاس وسائل اور عملہ دونوں موجود ہیں، جب ملاوٹ کا یہ عالم ہو کہ دو فیکٹر یوں میں ایک چھاپہ پر ساڑھے سات ہزار ٹن غیر معیاری گھی تیار حالت میں ملے تو اس امر کا اندازہ مشکل نہیں کہ مارکیٹ میں کس بڑے پیمانے پر جعلی اور غیر معیاری مصنوعات موجود ہوں گی، یہ صرف صحت عامہ کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ اس طرح کی غیر قانونی اشیاء کی تیاری کے باعث ٹیکس کی بھی چوری ہوتی ہے ،جعلی مصنوعات کی تیاری قانونی طور پر گھی اور دیگر اشیاء تیار کرنے والوں کے کاروبار کیلئے بھی زہر قاتل ہے، یوں یہ بہت سارے محکموں کی ذمّہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کریں مگر بدقسمتی سے ایسا کم ہی ہوتا ہے، جب تک اس طرح کے عناصر کے خلاف مربوط کارروائی نہیں ہوگی اس طرح کا کبھی کبھار کا تکلف مؤثر نہیں ہوگا اس طرح کے کاروبار کی روک تھام کیلئے حکومتی سطح پر ساری مشینری کو بروئے کار لاکر اقدامات کی ضرورت ہے تب جاکر کچھ کامیابی کی امید پیدا ہوگی، توقع کی جانی چاہیے کہ فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی اس ایک کارروائی پر اکتفا نہیں کرے گی بلکہ یہ مہم تسلسل کے ساتھ جاری رکھے گی اور بازار وں میں اس کی فروخت اور استعمال کی بھی روک تھام پر توجہ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

مزید پڑھیں:  پراسرار آتشزدگی