افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال

افغانستان میں دہشت گردوں کے پناہ گا ہوں کی موجودگی سے ہر بار ہا انکار کیا گیا لیکن گزشتہ روز ایک دینی تقریب میں ان کی شرکت اور موجودگی کی تصویر اور ویڈیو سامنے آئی ہے اس ثبوت سے اب انکار ممکن نہیں یہ ویڈیو اور تصاویر افغانستان کے اس دعوے کی بھی تردید ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی ہے ،پاکستان کی جانب سے جب بھی افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کی بات ہوئی ہے تو انکار اور ثبوت مانگے گئے اس واضح ثبوت کے سامنے آ نے کے بعد افغان طالبا ن کے ترجمان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس کی وضاحت جاری کی گئی ہے شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ایسا ممکن ہی نہیں کابل کی خاموشی بادی النظر میں اس امر کا اعتراف ہی نظر آ تاہے کہ وہ اسے تسلیم کر تے ہوں یہ ممکن ہی نہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کنڑ میں مقیم ہوں اور طالبان کو علم ہی نہ ہو اس واضح ثبوت کے سامنے آ نے کے بعد پاکستان کے پاس اپنی سرزمین میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف ممکنہ اور مناسب کارروائی کا حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ ان مداخلت کاروں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دے اور افغان حکومت سے مطالبہ کرے کہ وہ اس کی نوبت نہ آنے دینے کیلئے ان عناصر کے خلاف کارروائی کی ذمّہ داری پوری کرے بصورت دیگر پاکستان یہ حق محفوظ رکھتا ہے کہ وہ ایسا کر گزرے دیکھا جائے تو گزشتہ ہفتے ہی خطے میں اس کی تازہ نظیر بھی قائم ہوئی ہے ،پاکستان اور ایران دونوں نے ایک دوسرے کے ممالک میں اپنے خلاف مسلح کارروائیوں کے ذمہ دار عناصر کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، قبل ازیں بھی اس طرح کی کارروائیاں ہوتی رہی ہیں اب افغانستان کے پاس دو ہی راستے ہیں بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود ان عناصر کے خلاف کارروائی کی ذمّہ داری پوری کرے اور اس کی نوبت ہی نہ آ نے دے کہ کوئی دوسرا ملک ان کی سرزمین پر کارروائی پر مجبور ہو، وزارت خارجہ کو اس معاملے میں فوری طور پر افغان حکومت سے بات چیت کرنی چاہیے اور ان عناصر کے خلاف کارروائی کی ذمّہ داری پوری کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے اور ان پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں پاکستان نے جس طرح ایرانی مداخلت کا مسکت جواب دیا ان کے لیے اس طرح کا کوئی دوسرا اقدام کوئی مشکل امر نہیں لیکن ایک پڑوسی ملک کے خلاف اس طرح کا اقدام اتمام حجت کرنے کے بعد ہی مناسب ہوگا قبل اس کے بہتر صورت یہی ہوگی کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ذمّہ داری پوری کرے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کسی غلط فہمی اور کشیدگی کا کوئی راستہ نہ کھلے اور معاملات بھی حل ہوں، اس واضح ثبوت کے سامنے آ نے کے بعد اب اس میں تاخیر ولیت ولعل کا کوئی جواز نہیں بلکہ جتنا جلد ممکن ہو یہ قدم اٹھایا جانا چاہیے ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان اس امر کا بآسانی متقاضی ہو سکتا ہے اور اگر انہیں تعاون درکار ہو تو اس کا بلا تکلف اظہار ہونا چاہیے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ضمن میں جلد نہ صرف اقدامات ہوں بلکہ اس نظیر کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان کے دیگر علاقوں میں مقیم عناصر کا بھی کھوج لگا یا جائے، ایسا ممکن ہی نظر نہیں آتا کہ اس طرح کے عناصر کی موجودگی کا ان کو علم ہی نہ ہو۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس نازک معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور ا فغان حکومت اس ضمن میں اپنی علا قائی اور بین الاقوامی ذمہ داری پوری کرے گی اور اپنی سرزمین کو اس طرح کے عناصر سے پاک کرکے پڑوسی ملک میں مداخلت کے امکانات کو معدوم کرنے کی زمہ داری پوری کرے گی۔پاکستان اور افغانستان میں بہتر تعلقات دونوںکے مفاد میں ہے اور قومیں اپنے مفادات کے بارے میں حساس ہوتی ہیں کسی قوم سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ سطحی قسم کی مصلحت کا شکار ہو کر پڑوسیوں کے لئے مشکلات پیدا کرنے کا سبب بنیں اور بلا وجہ کے تناؤ کا شکار ہو ں۔

مزید پڑھیں:  یقین نہیں آتا