انسداد منشیات کیلئے بھرپور مہم کی ضرورت

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے طالب علموں کو جدید طریقے سے تمباکو نوشی سے بچانے اور اس رجحان کی حوصلہ شکنی کے حوالے سے اقدامات پر اطمینان کا اظہار نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں لیکن مشکل امر یہ ہے کہ جدید طریقوں سے تمباکونوشی اور منشیات کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی واحد وجہ اس کی با آسانی دستیابی اور میسر آنا ہے، جب تک ان ذرائع کو مسدود نہیں کیا جائے گا اس وقت تک تعلیمی اداروں میں بطور خاص اور نوجوانوں میں بالعموم نشہ آور اشیاء کی طرف رجحان کا خاتمہ ممکن نظر نہیں آتا، مستزادافسوسناک صورتحال یہ ہے کہ برسرزمین حقائق سے منشیات فروشوں کے خلاف کوئی بڑی مہم نظر نہیں آتی،اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ صوبائی دارالحکومت پشاور اور صوبہ بھر میں منشیات کا استعمال اور منشیات کی سپلائی کا دھندا زور و شور سے جاری ہے ،گھوم پھر کرمنشیات فروخت کرنیوالے آزادی سے اپنا کام کر رہے ہیں، نشے کے عادی افراد نشے کی لت پوری کرنے کیلئے سٹریٹ کرائم بھی کرتے ہیں ،چوری اور دیگر واقعات میں بھی یہ عناصر ملوث پائے جاتے ہیں اس کے باوجود ان عناصر کی بیخ کنی کا وہ عزم ہی نظر نہیں آتا جس کی ضرورت ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ انسداد منشیات مہم مؤثر طور پر شروع کی جائے گی اور اس میں ملوث ہر سطح کے عناصر کے خلاف سنجیدہ اور نظر آنے والے اقدامات سے باور کرایا جائے گاکہ متعلقہ ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  فقیروں کو روزِ حساب سے کیا