مشکوک آزاد امیدواروں سے ہوشیار

عام انتخابات میں اپنی شناخت پکی کرنے کی تگ و دو میںآزاد حیثیت سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے ایسے امیدواروں کا ہونا جن کی شناخت کے حوالہ سے شکوک و شبہات ظاہر کئے جارہے ہیں بطور خاص توجہ طلب امر ہے جس سے صرف نظر کی گنجائش نہیں محولہ افراد ایسے کئی امیدوار بھی میدان میں ہیں جن کے پاکستانی ہونے پر شک ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی طریقے سے شہریت اور شناختی کارڈ بنوا رکھے ہیں۔ ان مشکوک امیدواروں کو پارٹی کا نشان مل گیا جبکہ امیدواروں کو پارٹی کی شناخت کے ساتھ ملکی شناخت کی بالواسطہ تصدیق بھی مل گئی ہے۔امر واقع یہ ہے کہ انہی صفحات پراس حوالے سے قبل ازیں بھی معاملات کا جائزہ لے کر اقدامات کی ضرورت پرتسلسل سے زور دیاگیا تھا نیز اس طرح کے عناصر کے کاروباری مراکز و املاک کے حوالے سے بھی ہمارے نمائندوں کی تفصیلی رپورٹوں کی اشاعت ہوئی ہے تازہ صورتحال کی طرف توجہ بھی اس سلسلے کی کڑی ہے ایک ایسے وقت جب نادرا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں بڑی خاموشی کے ساتھ مشکوک عناصر کے جعلی شناختی کارڈوں کی چھان بین اور ان کے اجراء میں ملوث سینکڑوں نادرا ملازمین کوخاموشی سے فارغ کر دیاگیا ہے اور پاکستان کے جعلی شناختی کارڈ پرپاسپورٹ بنا کر بیرون ملک مقیم ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی کے لئے متعلقہ ممالک سے سفارتی چینل سے رابطے کئے گئے ہیں ایک اندازے کے مطابق اس طرح کے افراد کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے ایسے میں حکام کی ناک کے نیچے اگر مشکوک عناصر ملک میں ہونے والے قومی انتخابات میں حصہ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ لمحہ فکریہ ہو گا اس طرح کے عناصر کا کھوج لگانا مشکل نہیں نادرا سے مشکوک عناصر کی دوبارہ تصدیق کے ساتھ ساتھ حساس اداروں کو ان عناصر اوربالخصوص انتخابات میں حصہ لینے والے مشکوک امیدواروں کے خلاف حرکت میں آجانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی میں کمی کی اصل حقیقت