تحریک انصاف کیلئے دریچہ

سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے بعض اسیر امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینااور ان کے نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے کا حکم سیاسی طور پر نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ مفرور یا اشتہاری قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے اس لئے انتخابات نہیں لڑ سکتاجس پر جسٹس منصور نے ریمارکس دئیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں، کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ بتا دیں قانون میںکہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارے سامنے آنے والے درخواست گزار کی اہمیت نہیں، عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ احتساب عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔عدالت کے ریمارکس اور احکامات و فصلے آئین اورقانون ہی کی نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بہرحال سیاسی رہنمائوں کے حوالے سے آئین وقانون کے مطابق ہونے والے فیصلوں کے سیاسی اثرات فطری امر ہیں اس فیصلے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لئے کھڑکی کھل گئی ہے ایک ایسے موقع پر یہ فیصلہ سامنے آیا ہے جب ایک دن بعد یعنی آج بروز اتوار تحریک انصاف کے ٹکٹ یافتہ جوبعد ازاں عدالتی فیصلے کے باعث قانونی وجوہات کی بناء پر بطور آزاد امیدوارانتخاب لڑ رہے ہیں قیادت کی جانب سے ان کوبھرپور انتخابی مہم کے لئے نکلنے کی ہدایت کردی گئی ہے محولہ فیصلے اور اس ہدایت کے درمیان تعلق حسن اتفاق ہی ہوسکتا ہے بہرحال اس سے قطع نظراب تحریک ا نصاف کی چھتری تلے آزاد امیدواروں کواب میدان عمل میں کھل کر نکلنا ہے ان کے انتخابی اجتماعات کے دوران سبھی جماعتوں کی طرح ان کوبھی دہشت گردی کے خطرات کا سامنا تو ہو گا البتہ انتظامیہ کی جانب سے بھی شاید ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوں لیکن تابکے عوام کی طاقت کو روکنے کی کوششوں کا قبل ازیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اب تحریک انصاف کی باری ہے بہرحال تحریک انصاف کا ایک اہم پڑائو آگیا ہے اگلا پڑائو اپنے آزاد امیدواروں کی جیت کے بعد ان کو سنبھالنے اور کسی جماعت میں شمولیت یا پھراسمبلی میں نہ جانے کا مشکل فیصلہ درپیش ہے جوپی ٹی آئی کی حکمت عملی کا اصل امتحان ہوگا۔

مزید پڑھیں:  مگر یہاں تو ظلم پر ہے احتجاج بھی غلط