ایران میں پاکستانیوں کا قتل

ایران کے سرحدی علاقے سراوان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 9 پاکستانی باشندوں کو قتل کر دیا ہے، قتل ہونے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 5کا تعلق مظفرگڑھ جبکہ 2کا تعلق لودران سے تھا جو محنت مزدوری اور کاروبار کے سلسلے میں گذشتہ کئی سالوں سے ایرانی بلوچستان کے شہر شستون میں رہائش پذیر تھے، اخباری اطلاعات کے مطابق بلوچستان کی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے اس واردات کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ دنوں میں ایک دوسرے کے علاقوں میں مبینہ دہشت گردوں کو مارنے کی جو کارروائیاں ہوئی ہیں اور جس کی پہل ایران سے کی گئی تھی جبکہ جوابی کارروائی کے طور پر پاکستان نے بھی ڈرون کے ذریعے پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والے بلوچ علیحدگی پسند دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی کی تھی اور جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات خراب ہو گئے تھے مگر گزشتہ روز یہ تعلقات بحال ہونے کے بعد سفیروں نے دوبارہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، یہ انہی حالات کا شاخسانہ ہے بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ مقتولین کی میتیں سرکاری سطح پر لا کر لواحقین کے حوالے کی جائیں اور خاندان والوں کی ہر ممکن امداد کی جائے۔

مزید پڑھیں:  ملک چلے گا کیسے؟

کوہستان میں خسرہ کی وبائ
اپر کوہستان میں خسرہ سے مبینہ اموات اور وبائی صورتحال پر محکمہ صحت کی رسپانس ٹیموں کا متاثرہ اضلاع میں پہنچ جانا یقینا ایک اچھا اقدام ہے ،اس سلسلے میں ڈی ایچ او آفس اپر کوہستان میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کر کے ضلع کے تمام ای پی آئی سٹاف کو ایمرجنسی کنٹرول روم پہنچنے کی ہدایت کا خیر مقدم کرنا چاہیے، محکمہ صحت کی جانب سے قائم رسپانس ٹیم میں پبلک ہیلتھ ماہرین اور ویکسی نیشن عملہ شامل ہے ،متاثرہ علاقے میں ہنگامی بنیادوں پر خسرہ سے بچاؤ کی ویکسی نیشن شروع کر دی گئی ہے، اس وقت اپر کوہستان کی 5یونین کونسلوں میں بچے خسرہ سے متاثر ہو رہے ہیں تاہم خسرہ سے اموات کی تصدیق فی الحال نہیں کی گئی ہے، جہاں تک خسرہ جیسے موذی مرض کے پھیلنے کا تعلق ہے یہ زیادہ تر صوبے کے دور دراز اور کم تر قی یافتہ علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے ہوتا ہے ،اب کے بھی گزشتہ کئی ماہ سے ملک بھر میں خشک موسم اپنا اثر دکھا رہا ہے اور اکثر علاقوں یہاں تک کہ شہروں میں بھی کافی تعداد میں بچے نمونیا سے بھی متاثر ہو کر زندگی کی جنگ ہار رہے ہیں، چہ جائیکہ نسبتاً پسماندہ علاقوں میں خسرہ جیسے موذی مرض سے بچے متاثر ہو رہے ہیں تاہم صورتحال کا جائزہ لے کر فوری تدارک کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کو ایک زرعی مُلک رہنے دیں