پراپرٹی ٹیکس پر اٹھتے سوال

صوبے کے شہریوں خصوصاً دارالحکومت پشاور کے باشندوں کو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے پانچ مرلے کے مکانات پر ٹیکس ادا کرنے کے حوالے سے ٹیکس ادائیگی کے نوٹسز موصول ہونے پر اظہار حیرت اور تشویش ہی کیا جا سکتا ہے، جو نوٹسز موصول ہو رہے ہیں ان میں گزشتہ سال کے بقایا جات ”ایریئرز” بھی شامل ہیں جو اس لحاظ سے قابل اعتراض ہیں کہ پانچ مرلے تک کے مکانات پر ایم ایم اے کے دور میں پراپرٹی ٹیکسوں کی معافی کواس دور کی صوبائی اسمبلی نے منظور کر کے اسے قانونی حیثیت دی تھی اور اسمبلی ایکٹ کو صرف اسمبلی ہی تبدیل کر سکتی ہے، یعنی اسے حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت ختم یا بڑھایا نہیںجا سکتا، اب یہ نوٹسز کس حد تک قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہیں اور صوبائی حکومت نے کس قانون کے تحت صرف ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے صوبائی اسمبلی کے پاس کردہ بل کو ختم کر کے عوام پر ایک نیا ٹیکس لاگو کر دیا ہے، اس سوال کا جواب انتخابی میدان میں سرگرم سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ضرور دینا چاہیے اور اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی میں کمی کی اصل حقیقت